دوحہ ،سعودی عرب اور شام کے درمیان سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے بیک ڈور مذاکرات کامیابی کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق سعودی عرب اور شام سفارتی تعلقات معمول پر لانے کے لیے ایک معاہدےکے قریب پہنچ گئے ہیں۔ یہ پیشرفت سعودی عرب اور ایران کے درمیان مفاہمت کے ذریعے مسائل کو حل کرنے پر اتفاق کے بعد سامنے آئی ہے۔
شام کی اپوزیشن جماعت فری آفیسر موومنٹ کے ایک سینئر عہدیدار جو سعودی وزارت خارجہ اور جنرل انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ سے قریبی رابطے میں ہیں نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب کا سیاسی مزاج تبدیل ہوچکا ہے اور خود ولی عہد بھی بشار الاسد سے تعلقات کی بحالی کے خواہش مند ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مفاہمت کی کوششوں کا آغاز ہوا اُس وقت ہوا تھا جب مئی میں سعودی ڈائریکٹر انٹیلی جنس جنرل خالد حمیدان کی سربراہی میں ایک انٹلیجنس وفد کو دمشق روانہ کیا تھا اسی طرح شام نے وزیر سیاحت رامی مارتینی کی سربراہی میں 10 سال میں اپنا پہلا وزارتی وفد سعودی عرب بھیجا تھا۔
2011 میں شامی صدر بشار الاسد سے صلح کرنے والے اپوزیشن جماعت فری آفیسر موومنٹ کے عہدیدار نے اس صورت حال پر تبصرہ کیا کہ وقت بدل گیا ہے، عرب کی تاریخ تبدیل ہو رہی ہے اور ایک نئے مستقبل کی جانب بڑھ رہی ہے۔ جلد ہی جغرافیائی اور علاقائی تنازعات دم توڑ جائیں گے۔
واضح رہے کہ کئی برسوں کی کشمکش کے بعد سعودی عرب علاقائی مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے شامی تعاون کی افادیت کو اہمیت دے رہے ہیں کیوں کہ سعودی عرب کی خواہش ہے کہ شام سے ایران کی موجودگی اور اثر و رسوخ کو جلد از جلد یا تو ختم یا کم کردیا جائے۔