اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے اکثریت سے مشیر بل پیش کر سکتا ہے یا نہیں کےسوال پر فیصلہ کر لیا۔ اپوزیشن کا نکتہ 3 کے مقابلے میں 4 ووٹوں سے مسترد کردیا گیا۔
نیو نیوز کے مطابق اپوزیشن کا موقف تھا کہ قانون کی رو سے مشیر کوئی ترمیمی بل پیش نہیں کر سکتا۔اسی نکتہ پر مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کو کمیٹی نے قانونی نکات پر بریفنگ کی دعوت دی تھی تاہم بابر اعوان کی بریفنگ قانونی سے زیادہ سیاسی امور پر رہی۔اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ اس بل میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے متعلق الیکشن قوانین میں ترمیم نہیں ہوسکے گی۔
پیپلز پارٹی کے مکیش کمار نے اختلافی نوٹ جمع کراتے ہوئے کہا کہ اس شکل میں بل قانونی اور آئینی نکات کے خلاف ہوگا، بل کو موخر کر کے پہلے اس کی خامیاں دور کی جائیں۔
جے یو آئی کے مولانا عبدالاکبر چترالی نے بھی اختلافی نوٹ جمع کرا دیا انکا کہنا تھا کہ یہ بل قانون اور آئین پر پورا نہیں اترتا، بل کے ذریعے حکومت الیکشن کمیشن کے اختیارات کو ہتھیانا چاہتی ہے، شق وار بحث کے دوران ترامیم لانا ہوں گی۔
ن لیگ کے محمود بشیر ورک نے بھی 49 ترامیم جمع کرا دیں اور کہا کہ بل کی بعض شقوں کو قبول کرتے ہیں، بہت سے شقیں قانون اور آئین سے متصادم ہیں۔
اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کی ملائکہ بخاری نے الیکشن کمیشن حکام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آزادانہ اور منصفانہ سینیٹ الیکشن کرانے میں ناکام رہا۔ الیکشن کمیشن ایک ایسے آدمی کو منتخب ہونے سے نہیں روک سکا جس کے بیٹے کی ہارس ٹریڈنگ کی ویڈیو سامنے آئی۔