اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا کو فوجی اڈے دینے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی کی خواہش پر ایسا نہیں کر سکتے، پاکستان کے مدنظر اپنا مفاد ہوگا۔
ایک نجی ٹیلی وژمن کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس اہم معاملے پر میں نے تمام سیاسی جماعتوں کو بریفنگ دی تھی جس میں دو ٹوک اور واضح موقف دیتے ہوئے ان پر بھی واضح کر دیا تھا کہ حکومت ایسا کچھ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کچھ عناصر نہیں چاہتے کہ اس خطے میں کبھی امن قائم ہو تاہم پاکستان کی دیرینہ خواہش ہے کہ افغانستان کے اندر استحکام اور امن قائم ہو، ہمارا امریکا کو اپنے فوجی اڈے دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ادھر امریکا کے مشیر قومی سلامتی جیک سالیوان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ فوجی اڈوں کی تفصیل میں نہیں بتا سکتے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ انٹیلی جنس، دفاعی اور سفارتی سطح پر بات چیت ضرور ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام کیساتھ یہ بات چیت افغانستان میں دہشتگرد گروہوں اور القاعدہ کی موجودگی اور ان کے حملے روکنے پر ہوئی تھی۔
جیک سالیوان نے کہا کہ یہ بات چیت صرف پاکستان کیساتھ نہیں ہوئی بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی جاری ہے، ہم مستقبل میں امریکی صلاحیتوں کی مخصوص تفصیلات نہیں بتا سکتے۔