سان تیاگو: ہیروئن کے عادی افراد کیلئے سائنسدانوں نے حریت انگیز ویکسین تیار کر لی، اور اسے ’اینٹی ہیروئن ویکسین‘ کہا جاسکتا ہے جو ہیروئن کے اثرات دماغ تک جانے سے روکتی ہے اور ہیروئن جیسے نشے کے بعد دماغ میں کیف و سرور کی کیفیت کو بھی کم کرتی ہے۔
امریکی شہر سان ڈیاگو کے دی اسکرپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ٹی ایس آر آئی) کے ماہر کِم جینڈا اور ان کے ساتھیوں نے اسے بندروں پر آزمایا ہے۔ اس ویکسین کے انجکشن ہیروئن کی طلب روکتے ہیں اور دوبارہ اس میں ملوث ہونے کا رحجان بھی کم ہوتا ہے۔یہ ویکسین جسم کے قدرتی دفاعی نظام پر ہیروئن کی ساخت اور تفصیلات ظاہر کردیتی ہے جس کے بعد دماغ خود ہیروئن کے خلاف ایک دفاعی نظام بنالیتا ہے۔ اگلے مرحلے میں یہ دفاعی نظام منشیات کے اجزا کو ختم کردیتا ہے اور انہیں دماغ تک جانے سے روکتا ہے۔ اس کے علاوہ ہیروئن کا نشہ اور سرور بھی روکتا ہے۔
ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کے ماہرین نے اس دوا کو چار بندروں پر آزمایا، ویکسین میں تھوڑی تبدیلیاں کرکے اسے ہیروئن شناخت کرنے کے قابل بنایا گیا تھا۔اس سے قبل ویکسین کو چوہوں پر آزمایا گیا تھا لیکن بندروں پر تجربات میں چاروں بندروں کو تین مرتبہ ویکسین دی گئی۔ بندروں میں ہیروئن کو بے اثر کرنے کا قدرتی نظام فروغ پاگیا جو پہلے چار ہفتے تو بہت مضبوط رہا جبکہ اگلے 8 ماہ تک بھی برقرار رہا۔ ان میں سے دو بندروں پر ویکسین کے غیرمعمولی اثرات مرتب ہوئے یعنی انہوں نے ہیروئن کے خلاف غیرمعمولی مزاحمت دکھائی اور کسی جانور میں کوئی سائیڈ ایفیکٹس نوٹ نہیں کئے گئے۔یہ تحقیق امریکی کیمیکل سوسائٹی کے جرنل میں شائع ہوئی ہے۔