نیو یارک: امریکہ میں لڑکیوں کی جبری شادیوں کے واقعات میں اضافہ ہوگیا۔ ملک میں لاکھوں بچیوں کی شادیاں سن بلوغت سے پہلے کر دی جاتی ہیں۔ امریکہ کی کئی ریاستوں میں کم سنی کی شادیوں کا کوئی قانون نہیں ہے۔
امریکہ میں بھی لاکھوں بچیوں کی شادیاں سن بلوغت سے پہلے کر دی جاتی ہیں ، پاکستان کے برعکس امریکہ میں کئی ریاستوں میں کم سنی کی شادیوں کا کوئی قانون نہیں ہے۔ اب ایک رپورٹ نے امریکہ میں انسانی علمبرداروں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ 17 سال یا کم سنی میں 38 ریاستوں میں 1 لاکھ 68 بچیوں کی شادیاں ہوئیں۔ یہ شادیاں 2000 سے 2010 تک ہوئیں۔ 12 امریکی ریاستوں میں تحقیق کے باوجود شادیوں کا پتہ نہیں چلایا جا سکا۔ ان ریاستوں نے نہ تو کوئی ڈیٹا جمع کیا ہے اور نہ ہی رپورٹ شائع ہو رہی ہے لیکن شادیاں وہاں بھی ہو رہی ہیں۔
ایک اور گروپ کے اندازے کے مطابق امریکہ بھر میں 2000 سے 2010 تک شادی ہونے والی بچیوں کی تعداد 2.50 لاکھ ہے ، امریکی این جی او نے اپنی رپورٹ میں یہ افسوس ناک انکشاف کیا کہ 27 امریکی ریاستوں میں جبری یا کم عمری کی شادی کے بارے میں سرے سے کوئی قانون ہی موجود نہیں ، تاہم دیگر ریاستوں میں کم سے کم شادی کی عمر 18 سال طے ہے ، لیکن بہت سی ریاستوں میں بعض خصوصی صورتوں میں اس سے کم سنی کی عمر میں بھی شادی کی اجازت ہے۔
سن بلوغت سے پہلے کی شادیوں میں امریکی ریاست ٹیکساس دوسری ریاستوں سے آگے نکل گئی ہے ، 2000 سے 2010 تک ٹیکساس میں ایسی شادیوں کی تعدا د 34793 ہے ، جہاں تک فی کس کمسنی کی شادی کا تعلق ہے اس میں امریکہ کی ایک ریاست سب سے آگے ہیں ، یہی نہیں، کچھ ریاستوں میں نا بالغ لڑکیوں کی شادی اس لیے کر دی گئی کہ زیادتی کے بعد ان میں حمل ٹھہر گیا ، اس لیے شادی مجبوری بن گئی ، ایسی ایک بچی کی شادی فلوریڈا میں کی گئی ، جو جبری زیادتی کے بعد ایک بچے کی ماں بن گئی۔
گورنر نیو جرسی نے چند ماہ پہلے ہی کم سے کم شادی کا بل مسترد کر دیا تھا ، کافی بحث کے بعد نیو جرسی نے 18سال سے کم عمر کی شادی کو غیر قانونی قرار دیدیا ، لیکن گورنر کرس کرسٹی کو یہ بل ایک آنکھ نہ بھایا۔