اسلام آباد: جوڈیشل اکیڈمی کے باہر پاناما کیس کی جے آئی ٹی پر مسلم لیگ ن کے رہنما آج بھی گرجتے برستے رہے۔ آصف کرمانی نے کہا کہ یہ جے آئی ٹی ہے یا جیمز بانڈ زیرو زیرو سیون کی سنسنی خیز فلم۔ جوڈیشل اکیڈمی میں ایمبولینس کیوں منگوائی گئی اور بلڈ پریشر کی جھوٹی خبر کیوں چلائی گئی۔
انہوں نے کہا حسین صاحب جب جوڈیشل اکیڈمی میں چلے جاتے ہیں تو ان کا کسی سے رابطہ نہیں ہوتا تو پھر ان کی تصویر کس طرح لیک کی گئی۔ حسین نواز کی تصویر ویٹنگ ایریا کی نہیں انٹیروگیشن روم کی ہے۔ آصف کرمانی نے کہا مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا جو لوگ پیپلز پارٹی سے پی ٹی آئی میں جا رہے ہیں وہ چلے ہوئے کارتوس ہیں۔
مسلم لیگی رہنما طارق فضل چودھری بھی پیچھے نہ رہے کہا کہ تصویر لیک ہونے پر ہمیں افسوس ہے ہم انصاف کیلئے آتے ہیں تصویر جاری کر کے ہماری تضحیک کی جاتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اداروں میں ٹکراؤ یا محاذ آرائی کی باتیں من گھڑت ہیں۔ ایسی کوئی بات نہیں وزیراعظم نوازشریف عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور تمام اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیئے۔
گزشتہ روز بھی مسلم لیگ ن کے رہنما جے آئی ٹی پر برستے رہے۔ طلال چودھری نے کہا تھا ہم پہلے سے کہتے تھے جے آئی ٹی جانبدار ہے کیونکہ جے آئی ٹی تفتیش کا ادارہ ہے یا قصائی کی دکان۔ جو ایک تصویر نہ سنبھال سکے وہ انصاف کیا کریں گے۔ کہتے ہیں یہ کیس قانونی نہیں سیاسی ہے اور ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ جےآئی ٹی کی ابتک کی کارکردگی ایک تصویر ہے۔
انہوں نے کہا مقدمہ ایک اشتہاری کی طرف سے قائم کیا گیا جبکہ عمران خان کو کوئی پوچھنے والا اور ہتھکڑی لگانے والا بھی نہیں ہے۔ وزیراعظم کے خلاف تحقیقات اشتہاری کے کہنے پر ہو رہی ہیں۔ پہلے کہا گیا کہ جے آئی ٹی کے سامنے حسین، حسن نواز پیش نہیں ہوں گے جب پیش ہو گئے تو کہا گیا تعاون نہیں کر رہے اور تعاون بھی شروع ہو گیا تو کہا گیا حوصلہ نہیں پھر ایمبولینس بھی آ گئی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں