اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی غریدہ فاروقی ، عمار سولنگی اور حسن ایوب کو نوٹسز جاری کر دیے، پیمرا ، ڈی جی ایف آئی اور پی ٹی اے کو بھی نوٹس جاری کر دیے گئے۔عدالت نے کیس کی سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں فل کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔جسٹس طارق محمود جہانگیری فل کورٹ میں شامل نہیں تھے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب نہیں ایسا نہیں چلے گا، ہم اس کمپین کو برداشت نہیں کریں گے۔ ہم نے پہلے بھی ایکشن لیا کسی نے کوئی سبق نہیں سیکھا،جو بھی اس میں ملوث نکلا اس کے خلاف کارروائی ہوئی ہے۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جس نے درخواست دینی ہے جائے درخواست دے کسی کو روک نہیں رہے، پیمرا ، پی ٹی اے اور ایف کو کیا ذمہ داری ہے کیا انکو نظر نہیں آ رہا ، آپ حکومت کے نمائندے ہیں اس لیے آپ کو بلایا ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ججز کے خلاف مہم چلی حکومت نے کوئی ایکش نہیں لیا، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے کوئی بات نہیں کی اسکا مطلب ہے آپ اس کا انڈوز کر رہے ہیں، ایک ایمپرشن ہے کہ آپ لوگ یہ کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ اب ہم حکومت کو پیمرا کو بتائیں گے کہ انکی کیا زمہداری ہے ، انکو اب ہم بتائیں گے کیا کرنا ہے،اب ججز ٹویٹ کریں کہ میری ڈیگری صحیح ہے یا نہیں۔ پورے نیشنل میڈیا اور سوشل میڈیا پر چل رہا ہے،
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےکہا کہ آپ کی جانب سے کوئی ڈائریکشن نہیں دی گئی۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نہیں ایسی باتیں نہ کریں ہم کیا ڈائریکشن دیں حکومت کی زمہ داری نہیں ہے، یہ ادارہ جاتی رسپانس ہے، جو اس میں ملوث ہوگا اپنی گرمیاں اڈیالہ جیل میں گزارے گا، کیا ججز اب جواب دینے کے لیے رہ گئے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے پیمرا ، ڈی جی ایف آئی اور پی ٹی اے کو نوٹس جاری کر دیے۔ صحافی غریدہ فاروقی ، عمار سولنگی اور حسن ایوب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے
عدالت نے کیس کی سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کر دی۔