اسلام آباد : اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت11 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے شیڈول کا پابند ہوں اس میں تبدیلی ہوئی ٹھیک، ورنہ میں فیصلہ کروں گا، عدالت نے کیس کی سماعت کل دن 11 بجے تک ملتوی کر دی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کی، بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر، عثمان گل اور خالد یوسف چودھری عدالت میں پیش ہوئے۔
گزشتہ سماعت پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے۔ آج سماعت کے دوران وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیئے کہ سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ عدت کے دورانیہ پر اپنے دلائل دے چکے ، میں عدت کے دورانیے کے حوالے سے سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کے دلائل اپناتا ہوں۔
اس موقع پر خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف کے معاون وکیل نے عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہوئے، وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کردی، انہوں نے استدعا کی محرم الحرام کو دیکھتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔اس پر سلمان صفدر نے کہا کہ میں اس درخواست پر اپنا جواب لکھوں گا ، جو کیس عدالت کی جانب سے فکس ہوں ان میں سماعت ملتوی کی درخواست نہیں دی جاسکتی، اس درخواست میں کیس کے چلنے کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے دلائل دیں ، میں ہائیکورٹ سے بات کرتا ہوں ، میں سماعت ملتوی کرنے کے حوالے سے ہائی کورٹ سے ڈائریکشن لے لیتا ہوں۔
بشریٰ بی بی کے وکیل نے مزید کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے ، اس بات پر توجہ لازمی دی جائے کہ اس درخواست میں کیس کی صورتحال کا ذکر نہیں کیا گیا ، ہائی کورٹ کے علم میں یہ بات لائی جائے کہ درخواست میں ٹائم فریم کو چھپایا گیا ہے، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت شروع ہوئی ، جج افضل مجوکا نے سلمان صفدر سے مکالمے میں کہا کہ درخواست کے بارے میں ہائیکورٹ کو آگاہ کردیا ہے، ہائیکورٹ کی جو ڈائریکشن ہوگی اس کے مطابق دیکھیں گے، آپ آج دلائل دیں ۔
معاون وکیل زاہد آصف چودھری نے دلائل پر اعتراض اٹھایا کہ ہائیکورٹ کی ڈائریکشن کے بعد ہی دلائل ہوں گے جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ حیرت ہے وکیل صاحب ملک میں، بلکہ اسلام آباد میں موجود ہیں ، شاہ رخ ارجمند صاحب کی طرح ادھر بھی وہی حربے استعمال کیے جارہے ہیں ، آپ نے یقین دہانی کرائی کہ آپ کی عدالت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوگا ۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سزا معطلی کی درخواستوں پر دس دن کا وقت دیا کہ فیصلہ کیا جائے ، آپ نے وہ مکمل کرکے فیصلہ کردیا اب سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر فیصلہ ہونا ہے ، یہ اسلام آباد ہائیکورٹ اور آپ کے حکم کی عدولی کی جارہی ہے ، آپ ان کو راستہ دکھا دیں کہ یا تحریری دلائل دے دیں یا وکیل تبدیل کرلیا جائے آپ کے پاس اختیار ہے کہ اس درخواست کو خارج کردیں ، پ نے ہائیکورٹ کا حکم ماننا یا سیشن جج کا حکم ماننا ہے ۔
ہائیکورٹ کا حکم اہمیت رکھتا ہے اس کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتا ، جج
جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ کا حکم اہمیت رکھتا ہے اس کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتا ، وکیل تبدیل کرنے کے لیے آپ لمبے پراسس پر جا رہے ہیں اس میں دوبارہ نوٹس جاری کرنا پڑے گا۔
پی ٹی آئی وکیل نے کہاکہ اگر ان کو سماعت ملتوی کرانی ہے تو ان کو ہائیکورٹ سے رجوع کرنا چاہیے جس پر جج افضل مجوکا نے کہا کہ آپ اگر دلائل دینا چاہتے ہیں تو میں سن لیتا ہوں مگر مجھے ایک دن کا وقت چاہیے ہوگا۔معاون وکیل زاہد آصف چودھری نے کہاکہ ان کے پاس کونسا ایسا پیمانہ ہے کہ وہ مسلمانوں کو پرکھ سکتے اس درخواست کے خلاف یہ سیشن کورٹ یا ہائیکورٹ سے آج ہی رجوع کرسکتے ہیں ، ہم نے درخواست میں لکھا ہے کہ ہم بھاگ رہے ہیں، میں تب کسی اور فورم پر جاؤں گا جب یہ عدالت سماعت ملتوی کرے گی۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ درخواست میں موقف اختیار کیا جانا چاہیے تھا کہ ڈائریکشن کیس چل رہا ہے ، ڈائریکشن کیسز میں سماعت ملتوی نہیں کرائی جا سکتی دوبارہ وقت مانگ لیا میں نے ایک درخواست دائر کرنی ہے وقت دیا جائے ۔عدالت نے کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کردیا۔
مختصر وقفے کے بعد بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے التواء کے خلاف درخواست دائر کر دی، جج افضل مجوکا نے کہا کہ اگر ہائیکورٹ سے ڈائریکشن نہیں آتی تو پرسوں ہر صورت سنوں گا، پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ آپ اپنے شیڈول کے مطابق سماعت کل رکھیں۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ کل بابر اعوان صاحب کا ایک قتل کیس کا ٹرائل لگا ہے، سلمان صفدر نے کہا کہ شکایت کنندہ کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی التواء کے لیے رجوع کیا گیا، آج یہ کہہ رہے ہیں دس دنوں کے لیے عدالتیں بند کر دیں۔
جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ کل کے بجائے پرسوں رکھ لیتے ہیں سماعت ، مجھے اگر اسلام آباد ہائی کورٹ کہے ابھی تین بجے فیصلہ کرنا ہے میں فیصلہ سناؤں گا ، میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے شیڈول کا پابند ہوں اس میں تبدیلی ہوئی ٹھیک، ورنہ میں فیصلہ کروں گا، عدالت نے کیس کی سماعت کل دن 11 بجے تک ملتوی کر دی۔