سپریم کورٹ، فوجی عدالتوں میں سویلنز  کےٹرائل کیخلاف درخواستوں پرسماعت 11 جولائی تک ملتوی

سپریم کورٹ، فوجی عدالتوں میں سویلنز  کےٹرائل کیخلاف درخواستوں پرسماعت 11 جولائی تک ملتوی

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل سے متعلق اپیلوں پر سماعت 11 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔

سپریم کورٹ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے معاملے پر دائر نظرثانی درخواستوں پر سماعت کی۔جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس شاہد بلال بنچ کا حصہ ہیں۔

دوران سماعت جسٹس شاہد وحید نے ریمارکس دیئے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس میں جسٹس منصور علی شاہ کا فیصلہ دیکھیں، اس فیصلے کی روشنی میں بتائیں اس اپیل کا سکوپ کیا ہے؟ کیا ایسی اپیل میں ہم صوبوں کو سن سکتے ہیں؟ حامد خان صاحب آپ کی فریق بننے کی درخواست کیسے سنی جا سکتی ہے؟اس پر وکیل حامد خان نے بتایا کہ میں نے لاہور ہائی کورٹ بار کی جانب سے فریق بننے کی درخواست دی ہے۔


جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ حامد خان صاحب آپ کو ہم ویسے معاون کے طور پر سن لیں گے، آپ بار کی جانب سے کیوں فریق بننا چاہتے ہیں؟ حامد خان نے جواب دیا کہ بار کی ایک اپنی پوزیشن ہے اس معاملے پر۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ایسا ہے تو آپ کو پہلے اصل کیس میں سامنا آنا چاہیے تھا۔بعد ازاں فیصل صدیقی نے سماعت براہ راست نشر کرنے کی درخواست واپس لے لی، انہوں نے کہا کہ عدالت اس کیس کا جلد فیصلہ کرے، میں ایسی درخواست کی پیروی نہیں کرتا۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے سویلنز کا  فوجی ٹرائل روکنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجو ع کیا تھا۔پانچ رکنی لارجر بنچ نے 23 اکتوبر 2023 کو فوجی عدالتوں میں 9 مئی کے واقعات میں ملوث 102 سویلینز کے ٹرائل کو کالعدم قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ  بانی پی ٹی آئی کی فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل غیر آئینی  قرار دینے کیلئے چیمبر اپیل 10 جولائی کو  ہو گی۔ 

مصنف کے بارے میں