اسلام آباد: انسانیت کے لیے زندگی وقف کردینے والے بابائے خدمت اور عالمی شہرت یافتہ سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کو بچھڑے 7برس بیت گئے۔
دہائیوں تک انسانیت کی بلاتفریق خدمت کرنے والے ایدھی آج بھی ہر پاکستانی کے دل میں زندہ ہیں۔
عبدالستار ایدھی نے اپنی زندگی کے 65 برس دکھی انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے گزارے۔ ایدھی فاؤنڈیشن کا قیام ان کا وہ عظیم کارنامہ ہے جس کے تحت آج بھی کتنے ہی بے گھر، لاوارث، نادار اور ضرورت مند افراد زندگی کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس عظیم سماجی رہنما نے اپنی سماجی خدمات کا آغاز 1951 میں ایک ڈسپنسری قائم کرکے کیا تھا۔ اپنے فلاح و بہبود کے پہلے مرکز کے قیام کے بعد نیک نیتی، لگن اور انسانی خدمت کے جذبے سے سرشار عبدالستار نے ایدھی ٹرسٹ کی بنیاد رکھی اور تادمِ مرگ پاکستانیوں کے دکھ درد اور تکالیف میں مسیحائی اور خدمات کا سلسلہ جاری رکھا۔
ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس گردانی جاتی ہے جو پاکستان کے ہر شہر میں لوگوں کی خدمت میں مصروف ہے۔ 1997ء میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اس سروس کو دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے طور پر شامل کیا گیا۔
اسپتال اور ایمبولینس خدمات کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت پاگل خانے، یتیموں اور معذوروں کے لیے مراکز، بلڈ بینک اور اسکول بھی کھولے گئے۔ انھوں نے پاکستان ہی نہیں دنیا کے متعدد دیگر ممالک میں بھی امن اور جنگ کے مواقع پر ضرورت پڑنے پر انسانیت کے لیے خدمات انجام دیں۔
حکومتِ پاکستان نےعبدالستار ایدھی کو نشانِ امتیاز سے نوازا جب کہ پاک فوج نے شیلڈ آف آنر پیش کی اور حکومتِ سندھ نےان کو سوشل ورکر آف سب کونٹیننیٹ کا اعزاز دیا تھا۔ بین الاقوامی سطح پر عبدالستار ایدھی کو ان کی سماجی خدمات کے اعتراف میں رومن میگسے ایوارڈ اور پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا۔
عبدالستار ایدھی گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے اور علالت کے باعث 8 جولائی 2016 کو خالق حقیقی سے جاملے۔
حکومت پاکستان نے انہیں بعد از مرگ نشانِ امتیاز سے بھی نوازا۔عظیم شخصیت کے اعزاز میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 50 روپے مالیت کا سکہ بھی جاری کیا۔