کراچی: وفاقی حکومت کی جانب سے آٹو پالیسی پیش کرنے کے بعد مختلف کمپنیوں کی جانب سے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
ٹویوٹا، سوزوکی اور کیا (KIA) کی جانب سے گاڑیوں کے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں کمی کی گئی جن کا اطلاق یکم جولائی 2021 سے ہوگا۔ پاک سوزوکی کی جانب سے آلٹو، کلٹس، ویگن آر، سوئفٹ اور بولان کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔
سوزوکی آلٹو وی ایکس کی قیمت میں 85 ہزار روپے کی کمی ہوئی ہے اور اس کے بعد وہ 11 لاکھ 98 ہزار روپے کی بجائے 11 لاکھ 13 ہزار روپے میں ملے گی۔ آلٹو وی ایکس آر کی قیمت 98 ہزار روپے کمی کے بعد 14 لاکھ 33 ہزار کی بجائے 13 لاکھ 35 ہزار روپے ہوگئی ہے، جبکہ آلٹو وی ایکس ایل اے جی ایس ماڈل ایک لاکھ 12 ہزار روپے کمی کے بعد 16 لاکھ 33 ہزار روپے کی بجائے 15 لاکھ 21 ہزار روپے میں دستیاب ہوگا۔
سوزوکی کلٹس وی ایکس آر کی قیمت میں ایک لاکھ 25 ہزار روپے کم کی گئی ہے اور اب یہ 17 لاکھ 80 ہزار روپے سے کم ہوکر 16 لاکھ 55 ہزار روپے ہوگئی ہے۔
کلٹس وی ایکس ایل ایک لاکھ 40 ہزار روپے کمی کے بعد 19 لاکھ 70 ہزار کی بجائے 18 لاکھ 33 ہزار روپے میں دستیاب ہوگی۔
کلٹس وی ایکس ایل اے جی ایس کی قیمت میں ایک لاکھ 55 ہزار روپے کمی کی گئی ہے اور اب یہ 21 لاکھ 30 ہزار روپے کی بجائے 19 لاکھ 75 ہزار روپے میں دستیاب ہوگی۔
سوزوکی ویگن آر وی ایکس آر کی قیمت ایک لاکھ 10 ہزار روپے کم ہوئی اور اب یہ 16 لاکھ 40 ہزار روپے کی بجائے 15 لاکھ 30 ہزار روپے میں دستیاب ہوگی۔
ویگن آر وی ایکس ایل ایک لاکھ 20 ہزار روپے سستی ہوکر اب 17 لاکھ 30 ہزار روپے کی بجائے 16 لاکھ 10 ہزار روپے میں خریدی جاسکتی ہے۔
ویگن آر اے جی ایس کی قیمت میں ایک لاکھ 30 ہزار روپے کی کمی کی گئی ہے اور اب 18 لاکھ 90 ہزار روپے کی بجائے 17 لاکھ 60 ہزار روپے میں دستیاب ہوگی۔
سوزوکی سوئفٹ ڈی ایل ایکس 1.3 کی قیمت 58 ہزار روپے کمی سے 20 لاکھ 30 ہزار روپے سے کم ہوکر 19 لاکھ 72 ہزار روپے ہوگئی ہے۔ سوئفٹ اے ٹی کی قیمت 62 ہزار روپے کم ہوئی اور اب یہ 22 لاکھ 10 ہزار روپے کی بجائے 21 لاکھ 48 ہزار روپے میں دستیاب ہوگی۔ سوزوکی بولان وی ایکس 85 ہزار روپے سستی کی گئی ہے اور یہ 11 لاکھ 34 ہزار کی بجائے 10 لاکھ 49 ہزار روپے میں خریدی جا سکتی ہے۔
ٹویوٹا کی جانب سے یارِس، کرولا، فورچنر اور ہائی لکس ریوو کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔
ٹویوٹا یارِس جی ایل آئی ایم ٹی 1.3 کی قیمت ایک لاکھ روپے کمی کے بعد 25 لاکھ 9 ہزار روپے کی بجائے 24 لاکھ 9 ہزار روپے ہوگئی ہے۔ یارِس جی ایل آئی سی وی ٹی 1.3 کی قیمت بھی ایک لاکھ روپے کم کی گئی ہے اور اب یہ 26 لاکھ 89 ہزار روپے کے بجائے 25 لاکھ 89 ہزار روپے میں دستیاب ہوگی۔
یارِس اے ٹی آئی وی ایم ٹی 1.3 بھی ایک لاکھ روپے کمی کے بعد 26 لاکھ 19 ہزار کے بجائے 25 لاکھ 19 ہزار روپے جبکہ یاریز اے ٹی آئی وی سی وی ٹی 1.3، 27 لاکھ 69 ہزار روپے کے بجائے 26 لاکھ 69 ہزار روپے میں دستیاب ہو گی۔ یارِس اے ٹی آئی وی ایکس ایم ٹی 1.5 کی قیمت میں ایک لاکھ 10 ہزار روپے کمی کی گئی اور اب یہ 28 لاکھ 29 ہزار روپے سے کم ہوکر 27 لاکھ 17 ہزار روپے کی ہوگئی ہے۔
یارِس اے ٹی آئی وی ایکس سی وی ٹی 1.5 ایک لاکھ روپے کمی کے بعد 29 لاکھ 99 ہزار روپے کی بجائے 28 لاکھ 99 ہزار روپے کی ہوگئی ہے۔ ٹویوٹا کرولا کا ماڈل 1.6 ایم ٹی ایک لاکھ 10 ہزار روپے سستا ہوگیا ہے اور اب صارفین کو 32 لاکھ 19 ہزار روپے کی بجائے 31 لاکھ 9 ہزار روپے میں دستیاب ہوگا۔
کرولا 1.6 اے ٹی ایک لاکھ 20 ہزار روپے کمی کے بعد 33 لاکھ 69 ہزار کی بجائے 32 ہزار 49 ہزار روپے میں دستیاب ہوگی۔ کرولا 1.8 سی وی ٹی آئی کی قیمت بھی ایک لاکھ 20 ہزار روپے کم کی گئی ہے اور اب یہ 36 لاکھ 99 ہزار روپے کی بجائے 35 لاکھ 79 ہزار روپے میں خریدی جاسکتی ہے۔
الٹس گریناڈے 1.8 سی وی ٹی (beige انٹریر) اور گریناڈے 1.8 سی وی ٹی (بلیک انٹریر) کی قیمتوں میں ایک لاکھ 10 روپے کمی ہوئی ہے اور یہ بالترتیب 38 لاکھ 69 ہزار روپے اور 38 لاکھ 89 ہزار روپے میں دستیاب ہوں گی۔ ٹویوٹا فورچنر 2.7 جی ساڑھے 3 لاکھ روپے سستی ہونے کے بعد 79 لاکھ 99 ہزار روپے کی بجائے 76 لاکھ 49 ہزار روپے میں دستیاب ہوگی۔
فورچنر 2.7 وی وی ٹی آئی کی قیمت 4 لاکھ روپے کم ہوئی ہے اور اب یہ 92 لاکھ 99 ہزار روپے سے کم ہوکر 88 لاکھ 99 ہزار روپے کی ہوگئی ہے۔ فورچنر سگما 4 کی قیمت میں 3 لاکھ 80 ہزار روپے کی کمی آئی ہے اور اب اسے خریدنے کے لیے 96 لاکھ 49 ہزار روپے کی بجائے 92 لاکھ 69 ہزار روپے خرچ کرنا ہوں گے۔ ٹویوٹا ہائی لکس ریوو کے تینوں ماڈلز کی قیمت میں ایک لاکھ 20 ہزار روپے کی گئی ہے۔ جس کے بعد ہائی لکس ریوو جی ایم ٹی 65 لاکھ 49 ہزار روپے کی بجائے 64 لاکھ 29 ہزار روپے، ہائی لک ریوو جی اے ٹی 68 لاکھ 99 ہزار روپے کی بجائے 67 لاکھ 79 ہزار روپے اور ہائی لکس ریوو وی اے ٹی 74 لاکھ 99 ہزار روپے کی بجائے 73 لاکھ 79 ہزار روپے میں دستیاب ہوگی۔
کیا(KIA) موٹرز نے پیکانٹو، اسپورٹیج اور سورینٹو کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا ہے۔ کیا پیکانٹو 1.0 ایم ٹی کی قیمت ایک لاکھ 18 ہزار روپے کمی کے بعد 18 لاکھ 99 ہزار روپے کی بجائے 17 لاکھ 81 ہزار روپے ہوگئی ہے۔پیکانٹو 1.0 اے ایک لاکھ 27 روپے سستی ہوکر 20 لاکھ 49 ہزار کی بجائے 19 لاکھ 22 ہزار روپے میں دستیاب ہوگی۔
اسپورٹیج الفا کی قیمت میں ایک لاکھ 5 ہزار روپے کمی کی گئی اور یہ اب 43 لاکھ 99 ہزار روپے کی بجائے 42 لاکھ 94 ہزار روپے میں خریدی جاسکتی ہے۔
اسپورٹیج ایف ڈبلیو ڈی 48لاکھ 99 ہزار روپے کی بجائے 47 لاکھ 82 روپے میں دستیاب ہوگی یعنی اسے ایک لاکھ 17 ہزار روپے سستا کیا گیا ہے۔ اسپورٹیج اے ڈبلیو ڈی کی قیمت ایک لاکھ 29 ہزار روپے کمی سے 53 لاکھ 99 ہزار روپے کی بجائے 52 لاکھ 70 ہزار روپے ہوگئی ہے۔
کیا سورینٹو 2.4 ایف ڈبلیو ڈی کی قیمت ایک لاکھ 63 ہزار روپے کم ہوگئی اور اب یہ 69 لاکھ 99 ہزار روپے کی بجائے 68 لاکھ 36 ہزار روپے میں دستیاب ہوگی۔
کیا سورینٹو 2.4 اے ڈبلیو ڈی ایک لاکھ 87 ہزار روپے سستی ہوئی اور اب اسے خریدنے کے لیے 79 لاکھ 99 ہزار روپے کی بجائے 78 لاکھ 12 ہزار روپے خرچ کرنا ہوں گے۔
سورینٹو 3.5 ایف ڈبلیو ڈی کی قیمت میں ایک لاکھ 96 روپے کی کمی کی گئی ہے اور اب یہ 83 لاکھ 99 ہزار روپے کی بجائے 82 لاکھ 3 ہزار روپے میں دستیاب ہوگی۔
خیال رہے کہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ آٹو سیکٹر کی کیپسٹی 4 لاکھ 5 ہزار گاڑیاں بنانے کی ہے۔ لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں آٹو سیکٹر کا 10 فیصد رول ہے۔ پچھلے ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں بنائی گئیں۔ جب گاڑیوں کی قیمت کم ہوتی ہے تو ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آٹو سیکٹر میں 3 لاکھ نوکریاں مہیا ہوں گی۔ اس سال 26 لاکھ موٹر سائیکل بنے، اگلے سال ملک میں 4 لاکھ موٹر سائیکل بنائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی لیز کا طریقہ بھی آسان کریں گے۔ آٹو پالیسی میں لوکلائزیشن پر فوکس کیا ہے۔ آٹو سیکٹر میں 40 فیصد لوکلائزیشن لائیں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آٹو سیکٹر ساڑھے 300 ارب ٹیکس دیتا ہے۔ آٹوسیکٹر کو ایکسپورٹ اوریئنٹڈ بنا رہے ہیں۔ جو گاڑی خریدے گا اسے اپنے نام پر رجسٹریشن کرانا ہوگی۔ گاڑی رجسٹرڈ کرانے والا ہی گاڑی بک کرا سکتا ہے۔ گاڑیوں کی آن لائن بکنگ ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی کوالٹی بہتر بنانے پر توجہ دی جائے گی۔ پاکستان میڈ گاڑیوں کے سیفٹی فیچرز بڑھائے جائیں گے۔ اگست میں آٹو پالیسی منظوری کیلئے کابینہ میں لے کر جائیں گے۔