کراچی: سندھ میں میٹرک کے امتحانات کو کھیل سمجھ لیا گیا۔ آج بھی بائیولوجی اور فزکس کے پرچے آؤٹ ہو گئے، امتحانی مراکز میں امیدوار کتابوں اور موبائل فون کے ذریعے بے دریغ نقل کرنے میں مصروف رہے۔
امتحانی اور بورڈ انتظامیہ کی رٹ کہیں دکھائی نہیں دی۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نے صوبائی وزیر تعلیم کو عہدے سے ہٹانے اور معاملے کی انکوائری کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
تفصیل کے مطابق صوبہ سندھ میں میٹرک کے امتحانات مذاق بن گئے ہیں۔ چوتھے روز بھی پرچہ نقل مافیا کے ہتھے چڑھ گیا، امیدوار مراکز میں دھڑلے سے امتحانی قوانین ہوا میں اڑاتے رہے۔
پنو عاقل کے گورنمنٹ گرلز ہائیر سکینڈری سکول کے امتحانی سینٹر میں بائیولوجی کا پرچہ آؤٹ ہو گیا۔ طلبہ موبائل فون اور کتابوں کھول پرچہ حل کرتے رہے۔ بورڈ انتظامیہ اور امتحانی عملہ بے بسی کی تصویر بنا ہوا ہے جبکہ چھاپہ مار ٹیمیں فوٹو سیشن تک محدود ہیں۔
نواب شاہ بورڈ کے زیر اہتمام محراب پور میں نویں جماعت کا فزکس کا پرچہ بھی آؤٹ ہو گیا۔ امتحانی مراکز کے باہر دفعہ 144 کی دھجیاں اڑتی رہیں۔ نوجوان کھلے پرچہ حل کرکے ساتھیوں کو نقل کرانے میں مصروف رہے۔
دوسری جانب ان واقعات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے وزیر تعلیم اور مشیر بورڈ یونیورسٹیز کو فوری ہٹانے اور پرچے آؤٹ ہونے کی اعلیٰ سطح انکوائری کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔