اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خیبر پختونخوا پولیس پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے تفتیش کا طریقہ کار ہی نہیں آتا، ٹی وی ڈرامے دیکھ لے تو کافی کچھ سیکھ لیں گے۔
تفصیل کے مطابق انہوں نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ میں قتل کے ملزم محمد امجد کی ضمانت کیس کی سماعت کرتے ہوئے دیئے۔
ٹرائل مکمل نہ کرنے پر عدالت نے خیبر پختونخوا پراسیکیوشن ٹیم اور پولیس پر شدید اظہار برہمی کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ پشاور ہائیکورٹ نے تین ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا تھا لیکن پراسیکیوشن نے ہائیکورٹ کے حکم کی پرواہ ہی نہیں کی۔
جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ گولیوں کے 21 خول ملے مگر ریکارڈ میں صرف 2 گولیاں لکھی گئیں، باقی گولیاں پتا نہیں آسمان پر چلی گئیں یا زمین میں دب گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا پولیس کرپٹ اور نااہل ہے، اسے تفتیش کرنے کا طریقہ ہی نہیں آتا۔ پانچویں جماعت کا بچہ بھی ان سے بہتر تفتیش کر لے گا۔ پولیس تفتیش سے متعلق ٹی وی ڈرامے دیکھ لے تو کافی کچھ سیکھ لیں گے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سے کہا کہ ایسے کام کرنا ہے تو بہتر ہے پورا محکمہ پولیس ختم کر دیں۔
بات کرنے کیلئے ہاتھ کھڑا کرنے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کو ڈانٹ پلا دی، انہوں نے کہا کہ آپ کو تو قانون کا پتا ہی نہیں، بچوں کی طرح آپ کو دوبارہ قانون پڑھانا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایڈوکیٹ جنرل کے پی آفس عدالت کا وقت ضائع نہ کرے۔ عدالت میں تیاری اور معاونت کیلئے قانونی مواد لے کر آئیں، ٹرائل کورٹ ملزم محمد امجد کے کیس کا جلد از جلد فیصلہ کرے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن نے ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی۔ 18 فروری کو چالان جمع ہوا اور اب تک تحقیقات مکمل نہیں ہو سکیں۔ سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی ایڈوکیٹ جنرل کے پی اور پراسیکیوشن ٹیم کو دی جائے۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ کو کیس کا جلد فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست ضمانت نمٹا دی۔