اسلام آباد: پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے اپنی سزا کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے سے انکار کردیا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان اور ڈی جی جنوبی ایشیا نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعدکلبھوشن یادیو کو قونصلر تک کی رسائی دی گئی تھی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان کا کہنا تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیادپر پاکستان نے کلبھوشن کی اہلخانہ سے ملاقات بھی کروائی تھی۔کلبھوشن یادیو پاکستان کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث رہا اور بھارتی ایجنٹ نے تخریب کاری کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا۔احمدعرفان کا کہنا تھاکہ پاکستان کا قانون فیصلے کااسرنوجائزہ لینے کی اجازت دیتا ہے۔ پاکستان نے 17 جون2020 کو کمانڈر یادیو کو کہا تھا کہ سزا کیخلاف نظر ثانی اپیل دائر کرے تو اسے قانونی رہنمائی فراہم کی جائے گی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ بھارتی جاسوس نے اپنا قانونی حق استعمال کرتے ہوئے اپنی سزا کیخلاف نظر ثانی کی اپیل دائر کرنے سے انکار کردیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بھارتی جاسوس نے اپنی زیر التوا رحم کی اپیل پر فیصلے کا انتظار کرنے کوترجیح دی ہے۔ احمد عرفان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قانون کے مطابق بھارتی وکیل کلبھوشن کا مقدمہ نہیں لڑ سکتا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت کے فیصلے کے مطابق پاکستان نے اقدامات کیے ہیں۔ پاکستان کا قانون فیصلے کا اسرنوجائزہ لینے کی اجازت دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے اور اپنی عالمی ذمہ داریوں سےباخوبی آگاہ ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے3 مارچ2016 کو بلوچستان سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔
جرم ثابت ہونے پر 10 اپریل 2017 کوبھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرکے کلبھوشن یادیو کی سزا پر عمل درآمد روکنے اوراس کی رہائی کامطالبہ کیا تھا۔عالمی عدالت انصاف نے بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی واپسی، رہائی اور فوجی عدالت کا فیصلہ ختم کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی اور پاکستان کو کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر نظر ثانی کرنے کا کہا تھا۔