کراچی: سیمنٹ سیکٹر کے مالی سال 2016-17 کے اختتام پر جون میں مقامی کھپت میں 19.62فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو گزشتہ برس برآمدات میں ہونے والی کمی 10.95 فیصد سے تقریباً دو گنا زیادہ ہے۔
انڈسٹری کے ترجمان نے کہا کہ مقامی کھپت میں یہ کمی عام طور پر رمضان میں ہونے والی مقامی کھپت میں کمی سے زیادہ ہے جو تعمیری سرگرمیوں کے ماند پڑنے سے واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹری نے پالیسی سازوں کو آگاہ کیا تھا کہ ایکسائز ڈیوٹی اور کوئلے کی درآمد پر عائد کسٹم ڈیوٹی میں کمی کی جائے اس کے علاوہ ایران سے انڈر انوائسڈ سیمنٹ کی درآمد کی روک تھام کے لیے بھی اقدامات کئے جائیں۔ تاہم ان اقدامات کو کرنے کی بجائے حکومت نے بجٹ 2017-18ء میں سیمنٹ انڈسٹری پر ایڈیشنل ٹیکس نافذ کردیا ہے۔ اس کی وجہ سے مقامی کھپت میں مزید کمی ہوگی اور کھپت میں کمی کی وجہ سے حکومت کو ریونیو کی مد میں نئے ٹیکس سے متوقع آمدنی بھی حاصل نہیں ہوگی۔ کھپت میں بڑے پیمانے پر کمی پوری انڈسٹری کے لیے ایک دھچکہ ہے اور انڈسٹری کو خدشہ ہے کہ نئے ٹیکس کی وجہ سے طلب میں مزید کمی واقع ہو گی۔
مالی سال 2016-2017 میں مقامی کھپت شمالی حصے میں 29.141 ملین ٹن رہی اور برآمدات 3.150 ملین ٹن رہی ہیں۔ یہ اعداد و شمار بالترتیب 7.72 فیصد اضافے اور 18.22 فیصد کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔ جنوبی حصے میں قائم سیمنٹ کے کارخانوں کی مقامی کھپت اس دوران 6.511 ملین ٹن اور برآمدات 1.514 ملین ٹن تھیں جو بالترتیب 9.47 فیصد اضافے اور 25.10 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس طرح مالی سال 2016-17ء میں سیمنٹ صنعت کا مجموعی شرح اضافہ صرف 3.71 فیصد تھا۔ صنعت کی پیداواری گنجائش کا استعمال اس دوران 86.90 فیصد رہی۔
اس دوران آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن(اے پی سی ایم اے) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جون 2017ء میں سیمنٹ کی فروخت 2.727 ملین ٹن تھی جبکہ جون 2016ء میں 3.351 ملین ٹن تھی اور پہلی بار گزشتہ 11 ماہ کے دوران سیمنٹ کی فروخت 3 ملین ٹن سے کم تھی۔ مقامی کھپت میں بڑے پیمانے پر کمی نے گزشتہ گیارہ ماہ میں سیمنٹ سیکٹر کو حاصل ہونے والی فروخت کے اثرات کو ختم کردیا ہے۔ مالی سال 2016-17ء میں سیمنٹ کی فروخت 40.315 ملین ٹن رہی جو گزشتہ برس سے 3.71 فیصد زیادہ ہے جو مالی سال 2015-16ء میں 38.873 ملین ٹن تھی۔
انڈسٹری ماہرین نے اس صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ پوری صنعت کا انحصار مقامی کھپت پر ہے کیونکہ برآمدات گزشتہ دو برسوں سے پہلے ہی مسلسل کمی کا شکار ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ رواں برس سیمنٹ پر عائد ٹیکس کو واپس لے اور ساتھ ہی کوئلے پر عائد کسٹم ڈیوٹی کو بھی واپس لیا جائے تاکہ صنعت کی پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔ تعمیری صنعت سے متعلقہ مٹیریل بشمول سیمنٹ پر ٹیکس کے نفاذ سے تعمیری صنعت متاثر ہوگی۔