اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی بہن، علیمہ خان کی پارٹی پر اجارہ داری کے لیے کی جانے والی کوششیں ایک نئی واٹس ایپ گفتگو کے ذریعے بے نقاب ہو گئی ہیں۔
ان پیغامات میں علیمہ خان کی اپنے بھائی عمران خان کی جیل میں قید کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی حکمت عملی ظاہر ہوتی ہے۔ علیمہ خان نے واٹس ایپ پر اپنے ساتھی احسن علوی سے کہا کہ عمران خان کو جیل میں رہنے دیں اور حالات کو سخت دکھائیں تاکہ عوام کو ان کی تکالیف کا احساس ہو۔ انہوں نے کہا کہ "ہم کیوں عمران خان کے لیے جیل میں ایئر کنڈیشنر اور بڑا کمرہ فراہم کریں؟ عوام کو تکلیف کا حقیقی احساس ہونا چاہیے، صرف فریج اور اے سی کی سہولت سے نہیں ہوگا۔"
علیمہ خان نے بشریٰ بی بی کے حوالے سے ایک بیانیہ تیار کرنے کی تجویز بھی دی، جس میں کہا جائے کہ عمران خان کو عدت کیس میں سزا اس وجہ سے ہوئی کہ بشریٰ بی بی نے اپنی بیٹیوں کو عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا۔ علیمہ خان نے اس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ وہ مشال یوسفزئی کے ساتھ عمران خان کے تعلقات سے بخوبی آگاہ ہیں اور دعویٰ کیا کہ مشال یوسفزئی اڈیالہ جیل سے اپنی تین وزارتیں چلاتی ہیں۔
اس گفتگو کے دوران، احسن علوی نے مشال یوسفزئی کی جیل تک رسائی محدود کرنے کی تجویز دی، اور علیمہ خان نے کہا کہ مشال یوسفزئی کا نام کسی بھی فہرست میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔
علیمہ خان نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، علی امین گنڈا پور کے ساتھ بھی گفتگو کی جس میں انہوں نے شیر افضل مروت کی بیماری پر طنزیہ تبصرہ کیا۔ علیمہ خان نے کہا کہ "گیدڑ افضل خان کورونا کی نئی قسم جی ایچ کیو 420 کا شکار ہو چکا ہے، مروت ہمیشہ اس وائرس کا شکار ہو جاتا ہے جب بھی عمران خان احتجاج کی کال دیتے ہیں۔" علی امین گنڈا پور نے بھی جواب میں طنزیہ انداز میں کہا کہ "اس نے یہ ویڈیو بغیر ماسک کے بھیجی ہے، یہ ہے فارم 47 کا قرنطینہ۔"
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ واٹس ایپ گفتگو پی ٹی آئی میں بڑھتی ہوئی دھڑے بندی اور موروثی سیاست کی نشاندہی کرتی ہے۔ ان پیغامات کے ذریعے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ علیمہ خان اپنے سیاسی مفادات کے لیے عمران خان کی جیل میں رہنے کی حمایت کر رہی ہیں، کیونکہ اس سے ان کے سیاسی سفر کو فائدہ پہنچے گا، جبکہ عمران خان کی رہائی ان کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔