لندن : کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز اور ہسپتالوں میں عملے کی کمی کے باعت مسلح افواج نے اپنے 200اہلکاروں کو لندن کے ہسپتالوں میں بھجوا دیا ہے جن میں 40 ڈاکٹر اور 60 جنرل ڈیوٹی سٹاف شامل ہوں گے جو ’’این ایچ ایس‘‘ کی مدد کریں گے ۔
رپورٹ کے مطابق فوج نے یہ اقدام لندن کے ہسپتاتوں میں عملے کی شدید کمی اور غیر حاضری کی وجہ سے کیا ہے۔ اومی کرون کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث لندن کے ہسپتالوں میں داخل مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے اور یہ اضافہ گزشتہ ایک مہینے میں ہوا ہے ۔
دسمبر کے شروع میں 1100مریضوں کے مقابلہ میں اس وقت کوویڈ کے 4؍ ہزار مریض ہیں۔ رائل کالج آف نرسنگ کی ڈائریکٹر پیٹریسیا مارکوئس نے کہا کہ افواج کے اہلکاروں کی تعیناتی سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اس بات کو مان لیا ہے کہ ’’این ایچ ایس‘‘ میں عملے کا شدید بحران ہے ۔
برطانیہ بھر میں اس وقت برطانوی افواج کے 1800؍اہلکار وبائی مرض کیخلاف ’’این ایچ ایس‘‘ کے عملہ کی مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا لندن میں وینٹی لیٹر پر اس وقت 236 مریض ہیں ۔ یہ تعداد دسمبر میں 190؍ تھی۔
ایک رپورٹ کے مطابق لندن میں ویکسی نیشن کی شرح دوسرے شہروں سے قدرے کم ہے۔ لندن میں 69 فیصد افراد نے پہلی خوراک، 63 فیصد دوسری اور 40 فیصد نے بوسٹر انجکشن لگوایا ہے جبکہ برطانیہ بھر میں 90فیصد نے ویکسین کی پہلی خوراک، 83 فیصد نے دوسری اور 61 فیصد نے تیسری یعنی بوسٹر خوراک لی ہے۔
وزیر صحت ساجد جاوید نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ ’’این ایچ ایس‘‘ پر دبائو کم کرنے میں مدد کیلئے اپنی ویکسین لگوائیں۔ انہوں نے فوج کی طرف سے مدد کا خیرمقدم کیا ہے۔ ف
وج نے ستمبر میں شمالی آئرلینڈ میں بھی اپنی خدمات ہسپتالوں کو فراہم کی تھیں۔ وزیر دفاع بین ویلس نے کہا ہے کہ مسلح افواج ’’این ایچ ایس‘‘ کے عملہ کے ساتھ قوم کو کوویڈ 19 سے بچانے کیلئے ہاتھ سے ہاتھ ملا کر کام کریں گی۔