اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ہزارہ برادری کو پیغام دیا ہے کہ وہ اپنے شہدا کی تدفین کردیں تو میں آج ہی ان کے پاس کوئٹہ آنے کو تیار ہوں۔ ہم نے ان کے تمام مطالبات مان لئے ہیں، تو پھر میری آمد کی شرط کیوں رکھی جا رہی ہے؟
وزیراعظم عمران خان کا اسلام آباد میں ٹیکنالوجی پارک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مچھ میں مزدوروں کو بڑی بے دردی سے قتل کیا گیا۔ میں ماضی میں وہاں گیا بھی ہوں، اور ان کا خوف بھی دیکھا ہے۔ جس طرح ہزارہ برادری پر ظلم ہوا، ایسا کسی پر نہیں ہوا۔ کوئٹہ میں ہمارے ہزارہ برادری کے لوگ بڑی مشکل میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہزارہ برادری کی جانب سے تدفین کیلئے میری آمد کی شرط رکھنا مناسب نہیں ہے۔ ہم نے ہزارہ برادری کے تمام مطالبات مان لئے ہیں تو مجھے کوئٹہ بلانے کی شرط کیوں کی رکھی جا رہی ہے؟۔ دنیا کے کسی اور ملک میں وزیراعظم کو ایسے بلیک میل نہیں کیا جاتا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کل تک ان کے تمام مطالبات ہم مان چکے ہیں۔ یہ کسی ملک میں نہیں ہوتا کہ وزیراعظم کو بلیک میل کریں۔ مجھے پتا ہے کہ ان کیساتھ ظلم ہوا ہے۔ ان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ وزیراعظم آئیں تو تدفین ہوگی۔ میں نے کہا ہے کہ جیسے ہی تدفین کریں گے تو میں فوری طور پر کوئٹہ جاؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے دو وفاقی وزیروں کو بھی ہزارہ برادری کے پاس بھیجا۔ جب سارے مطالبات مان لئے تو دفنانے کی شرط کیوں ہے؟ آج میتیں دفنائیں، میں گارنٹی دیتا ہوں کہ آج ہی کوئٹہ پہنچتا ہوں۔ میں نے یقین دہانی کرائی کہ ہم ان کا دھیان رکھیں گے۔ حکومت ہزارہ برادری کے ساتھ کھڑی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ کراچی میں سنی عالم کو قتل کیا گیا۔ بڑی مشکل سے ہم نے یہ آگ بجھائی۔ کابینہ میں بتایا تھا کہ شیعہ علما کو قتل کرکے انتشار پھیلایا جائیگا۔ بھارت پوری طرح انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔