واشنگٹن: صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی پارلیمان کیپٹل ہل پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس جرم کے مرتکب افراد کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔ کیپٹل ہل حملے کے بعد نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔
ٹیلی وژن پر قوم کے نام اپنے پیغام میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کیپٹل ہل پر حامیوں کے حملے نے امریکی جمہوریت کو گندا اور مجھے مایوس کیا۔ تاہم یہ مفاہمت اور امریکیوں کے زخم پر مرہم رکھنے کا وقت ہے۔ ہم سب کو امریکا کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ یہ مفاہمت اور امریکیوں کے زخم پر مرحم رکھنے کا وقت ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کی بطور صدر نمائندگی زندگی بھر میرے لیے اعزاز کی بات رہے گی۔ صدارتی انتخابات کو تسلیم نہ کرنے کے باوجود میں پرامن انتقال اقتدار کی اپنی بات پر قائم ہوں۔20 جنوری کوایک نئی انتظامیہ امریکا کی باگ دوڑ سنبھالے گی۔ میری تمام توجہ بائیڈن انتظامیہ کو اقتدار سونپنے پر مرکوز ہے۔
دوسری جانب امریکی اٹارنی جنرل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ کیپٹل ہل عمارت حملے سے قبل صدر ٹرمپ کے بیانات کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔ واقعے کے معاونین اور سہولت کاروں کو بھی تحقیقات کے دائرے میں لایا جائے گا۔ قانون شکنی میں ملوث تمام کرداروں سے تحقیقات کی جائیں گی۔
ادھر وائٹ ہاؤس نے بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کیپٹل ہل پر حملے کی صدر اور ان کی انتظامیہ شدید مذمت کرتی ہے۔ گزشتہ روز کا حملہ قابل مذمت، بھیانک اور امریکی معاشرت سے مطابقت نہیں رکھتا۔ امریکی پارلیمان پر حملہ انتہائی قابل مذمت ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز کیپٹل ہل میں جوزف بائیڈن کی بطور صدر توثیق کا عمل جاری تھا کہ اچانک ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے عمارت کے اندر گھس کر دھاوا بول دیا تھا۔ اس ہنگامہ آرائی میں ایک خاتون سمیت 4 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس دن کو امریکی سیاست کی تاریخ کا سیاہ باب قرار دیا جا رہا ہے۔