راولپنڈی:پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث عناصر کے کیفر کردار تک پہنچانے ،انتہا پسندی مقدمات سے بروقت نمٹنے اور دہشت گردی کے خلاف آپریشنز میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو دیر پا بنانے کے لئے قائم ہونے والی فوجی عدالتوں نے اپنی دوسری آئینی مدت مکمل کر لی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق فوجی عدالتوں نے دہشت گردی کی خلاف ڈیٹرنس(سدراہ) کے طور پر خدمات سر انجام دیں ہیں،2مدتوں کے دوران فوجی عدالتوں نے وزارت داخلہ کی جانب سے بجھوائے گئے دہشت گردی جیسے سنگین جرائم میں ملوث دہشت گردی کے 717دہشت گردی کیسز میں سے 646کیسز کے فیصلے سنائے ،فوجی عدالتوں نے 345دہشت گردوں کو سزائے موت کی سزائیں سنائیں جن میں سے 56 دہشت گردوں کوپھانسی دی گئی۔
جنوری 2015میں دہشت گردی کے واقعات میں براہ راست ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا ،فوجی عدالتوں کی پہلی دو سالہ آئینی مدت مکمل ہونے کے بعد جنوری 2015میں دوبارہ فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید 2سال کی توسیع کی گئی۔
عسکری حکام کے مطابق اس چار سالہ مدت کے دوران فوجی عدالتوں میں وزارت داخلہ کی جانب سے مجموعی طور پر 717کیسز بھجوائے گئے جن میں سے 646کیسز پر فوجی عدالتوں نے فیصلے دیئے ،دہشت گردی کے کیسز میں تیز رفتار ٹرائل کی بدولت دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہچانے کا سفر شروع کیا گیا۔345دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی جن میں سے56 دہشت گردوں کو پھانسی دگئی۔
حکام کے مطابق دہشت گردی کی کارروائیوں میں براہ راست ملوث 296دہشت گردوں کو عمر قید سیمت مختلف مدتوں کی سزائیں دیں گئیں جبکہ 5افراد کو فوجی عدالتوں سے بری بھی کیا گیا ہے۔دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق پاک فوج واحد ادارہ ہے جو ملک کے اندرونی و بیرونی خطرات کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوا۔