راولپنڈی: سینئر صحافی حامد میر کا پولنگ کے روز موبائل و انٹرنیٹ سروس بند کرنے پر کہنا ہے کہ ا س توہین عدالت سے ثابت ہو گیا کہ ملک میں طاقت ور لوگ عدلیہ کا احترام نہیں کرتے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر حامد میر نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ الیکشن تک انٹرنیٹ سروسز کو معطل نہ کیا جائےلیکن عدالت کے حکم کو اپنے بوٹ تلے مسلتے ہوئے انٹرنیٹ سروسز اور موبائل فون سروس معطل کر دی گئی۔
وفاقی حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے الیکشن کے روز انٹرنیٹ سروس معطل کردی۔ یہ توہین عدالت اس بات کا ثبوت ہے کہ اس ملک کے طاقتور لوگ عدالتوں کی کوئی عزت نہیں کرتے۔
حامد میر نے اس حوالے سے سوال کیا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آج کہاں ہیں؟
سینئر صحافی کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کےدن ملک کے کئی حصوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی نے انتخابات کی شفافیت پر شکوک پیدا کر دیے۔
8300 کی سہولت بیکار ہو گئی، ووٹر اپنے ووٹ کی شناخت کے لیے 8300 کی سہولت استعمال نہیں کر سکتے۔ سینئر صحافی حامد میر نےعوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا یہ سب دھاندلی کی ابتدا ہے لیکن آپ باہر نکلیں اور تمام سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے اپنا ووٹ دیں۔