اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماءاحسن اقبال نے 1965ءکی جنگ شروع کرنے کا ملبہ اپنے ہی ملک پر ڈال دیا، کہتے ہیں کہ 1960ءمیں پاکستان کو ایشیاءکا نیا جاپان کہا جاتا تھا لیکن ہم نے 1965ءکی جنگ شروع کر کے خود کو پیچھے دھکیل دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق پاک، چائنہ سپیس سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تھر میں ایران، سعودی عرب کے تیل ذخائر کے برابر کوئلے کے ذخائر ہیں جبکہ چین نے تھرکول کیلئے سرمایہ کاری کی اور ٹیکنالوجی بھی دی۔ 1960ءمیں پاکستان کو ایشیاءکا نیا جاپان کہا جاتا تھا مگر ہم نے 1965ءمیں کی جنگ شروع کر کے خود کو پیچھے دھکیل دیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت کے بھارتی وزیر خزانہ من موہن سنگھ نے پاکستان سے اصلاحات کی کاپی مانگی اور سرتاج عزیز نے بھارتی وزیر خزانہ کو اصلاحات کی کاپیاں دیں، بھارت نے ان اصلاحات پر عمل کیا اور ہمیں پیچھے چھوڑ گیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 2018ءمیں لائی گئی تبدیلی نے چین کو بھی کٹہرے میں کھڑا کر دیا اور گزشتہ دور حکومت میں سی پیک سے منسلک منصوبوں کو سکینڈلائز کیا گیا، ہم نے سپیس ٹیکنالوجی میں کام نہ کیا تو سیکیورٹی خدشات سے دوچار ہوں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماءاحسن اقبال نے مزید کہا کہ 4 سال پہلے جب دفتر آتا تو سوچتا تھا آج کون سا منصوبہ شروع کرنا ہے اور آج اس سوچ کے ساتھ دن شروع کرنا پڑتا ہے کس منصوبے سے کتنا پیسہ کاٹا جائے۔