نئی دہلی :بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو انتہا پسندوں نے حجاب پہننے والی طالبات پر زندگی تنگ کردی ،،کرناٹک میں سڑک پر چلتی برقعہ پہنے لڑکی کو ہندو انتہا پسندوں کے تنگ کرنے کی ویڈیو وائرل ہو گئی ۔
ایک طرف جہاں کرناٹک کے حکومتی کالج میں حجاب کو لے کر معاملہ عدالت تک پہنچ گیا ہے وہیں کرناٹک میں سڑک سے گزرتی اکیلی طالبہ کو زعفرانی رنگ کے مفلر پہنے انتہا پسندوں کی جانب سے تنگ کرنے کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہورہی ہے،کالج جانے والی طالبہ کو انتہا پسندوں نے ڈرایا دھمکایا لیکن طالبہ نے بھی ڈٹ کر ہراساں کرنے والوں کا مقابلہ کیا،نہتی مسلمان لڑکی ہندو انتہا پسندوں کے سامنے ڈٹ گئی۔
ویڈیو میں کالج میں ایک لڑکی کو جے شری رام کا نعرہ لگانے والے ہجوم کی طرف سے ہراساں کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے،ہجوم میں شامل لوگ آگے بڑھے اور لڑکی کے سامنے ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے، لڑکی نے اس دوران مشتل ہجوم سے ڈرنے کے بجائے ان کا بھرپور مقابلہ کیا اور اونچی آواز میں ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا۔
مذکورہ لڑکی نے کہا کہ ’میں کالج جا رہی تھی جب کچھ لوگوں نے مجھ پر الزام لگایا اور کہا کہ میں برقعہ اتارنے کے بعد ہی احاطے میں داخل ہو کتی ہوں، وہ مجھے اندر نہیں آنے دے رہے تھے،دوسری جانب کرناٹک میں چند روز قبل باحجاب طالبات کو حجاب کے باعث کالج میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبات کے احتجاج کےبعد انہیں کالج میں داخل ہونے کی اجازت مل گئی تاہم انہیں علیحدہ کلاس رومز میں بٹھایا گیا،انتظامیہ کا کہنا تھاکہ طالبات کو کلاس میں آنے کی اجازت تب دی جائے گی جب وہ حجاب اتار کر اور کالج یونیفارم پہن کر آئیں گی۔
کرناٹک میں کالج پرنسپل کی جانب سے گزشتہ ہفتے طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی لگادی گئی تھی جس کے بعد سے طالبات کالج کے باہر سراپا احتجاج تھیں،حجاب کا تنازع سامنے آنے کے بعد کرناٹک کی ریاستی حکومت نے یونیورسٹیز اور کالجوں میں یونیفارم کو لازمی قرار دیا ہے۔