اسلام آباد: وکلا کی ہنگامہ آرائی کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ اور کچہری کو تاحکم ثانی بند کر دیا گیا اور اس حوالے سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم جاری کیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے اسلام آباد بار اور ڈسٹرکٹ بار کے عہدے داران کو طلب کر لیا ۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔
اتوار کی رات سی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ کا اسلام آباد کی ایف ایٹ کچہری میں آپریشن کے بعد چیمبرز گرائے جانے کے خلاف پیر کے روز وکلا نے احتجاج کرتے ہوئے ضلع کچہری کی تمام عدالتیں بند کرا دی تھیں۔ وکلا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی توڑ پھوڑ کی اور چیف جسٹس بلاک کی کھڑکیاں توڑ دیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ سمیت تمام ججز اپنے چیمبرز میں محصور ہو گئے تھے اور عدالتی کارروائی کوروکنا پڑا تھا۔
وکلا کے دھاوے کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر اسلام آباد ہائی کورٹ کے داخلی راستوں کو بند کر دیا تھا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے احتجاجی وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتوں کے سامنے غیر قانونی چیمبرز نہیں بنانے چاہئیں۔ حقیقت یہ ہے کہ وفاقی حکومت اس وقت ایک روپیہ دینے کیلئے بھی تیار نہیں ہے اور وکلا نے چیف جسٹس کا چیمبر توڑ کرغلط کیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے گرائے گئے چیمبرز کیلئے 5 لاکھ روپے فنڈ دینے کا اعلان کیا تھا اور گرفتار وکلا کو رہا کرنے کا حکم بھی دے دیا۔