کراچی: آئی جی سندھ کلیم امام نے 23 پولیس افسران کے خلاف انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کر دی۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کی زیر صدارت پبلک سیفٹی کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں پولیس کے خلاف شکایات اور پولیسنگ پلان پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر آئی جی سندھ کلیم امام نے 23 پولیس افسران کے خلاف انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کی۔
آئی جی سندھ کے مطابق انکوائری رپورٹ گزشتہ سال 3 مرتبہ چیف سیکریٹری کو بھی بھیجی گئی۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ شکایات کے تدارک کے لیے پولیس سے پوچھیں گے اور 2013 میں کرائم انڈیکس پر کراچی کا چھٹا نمبر تھا، اب کراچی کرائم انڈیکس میں 93 نمبر پر ہے، امن وامان کی صورتحال بہتر سے بہتر ہو رہی ہے اور ان سب میں سندھ حکومت کی کاوشیں شامل ہیں۔
آئی جی سندھ کی جانب سے جن افسران کے خلاف تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کی گئی ان میں گریڈ 21 کے افسر غلام سرور جمالی، گریڈ 19 کے پولیس افسر پرویز عمرانی، ایس ایس پی اظفر مہیسر، گریڈ 20 سے ریٹائرڈ ذوالفقار شاہ، گریڈ 19 کےاعتزاز گوریا اور گریڈ 18 کے ایس پی جاوید بلوچ شامل ہیں۔
ان کے علاوہ ایس پی اعجاز ہاشمی، ایس پی طاہر نورانی، ایس ایس پی کامران راشد، سابق ایس ایس پی ملیر انور خان، ایس پی سرور ابڑو، ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ خالد کورائی، ایس پی سی ٹی ڈی حیدرآباد یعقوب علمانی، ایس پی انویسٹی گیشن سی ٹی ڈی مرتضیٰ بھٹو، ایس پی الطاف لغاری، ڈی ایس پی فہیم فاروقی، ڈی ایس پی نیئر، ڈی ایس پی دوست محمد منگریو اور ڈی ایس پی زاہد کے خلاف بھی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی۔