واشنگٹن (روزنامہ اوصاف)اگر آپ کسی ایپل اسٹور پر جاتے ہیں اور نیا آئی فون 7 خریدتے ہیں تو آپ سے 649 ڈالرز قیمت وصول کی جائے گی یعنی لگ بھگ 68 ہزار پاکستانی روپے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کو بنانے پر ایپل کے 220 ڈالرز بھی خرچ نہیں ہوتے۔ ایک جائزہ فرم آئی ایچ ایم کے تجزیے کے مطابق نئے آئی فون 7 کے ہر سیٹ کو بنانے پر پچھلے ماڈل آئی فون 6 ایس کے مقابلے میں ایپل کے 37 ڈالرز زیادہ لگے ہیں۔ یوں یہ آئی فون کی تاریخ کے مہنگے ترین سیٹ بن گئے ہیں۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ آئی فون کے پرزوں میں سب سے مہنگا 3ڈی ٹچ ڈسپلے ہے کہ جس کی قیمت 39 ڈالرز ہے جس کے بعد موڈیم اور بیس بینڈ چپس کی باری آتی ہے جو لگ بھگ 34 ڈالرز کے ہیں۔
اے10 فیوژن پروسیسر کی قیمت تقریباً 27 ڈالرز، کیمرے لگ بھگ صرف 20 ڈالرز کے جبکہ فلیش میموری اور ریم 16 ڈالرز کے ہیں۔ دوسری جانب بیٹری اپنے بڑے حجم کے باوجود فقط ڈھائی ڈالرز کی ہے۔ بلاشبہ اس میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ، شپنگ اور خاص طور پر مارکیٹنگ اور اشتہار بازی جیسی اہم چیزیں شامل نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود اس رپورٹ سے ایپل کی ”ناجائز منافع خوری“ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ صرف ایک ڈیوائس پر 424 ڈالرز کا منافع سراسر ظلم ہے۔