واشنگٹن: امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کے خلاف کمپنی کی قانونی درخواست مسترد کر دی گئی۔ڈسٹرکٹ کولمبیا میں یو ایس کورٹ آف اپیلز کے تین رکنی بینچ نے قومی سلامتی کے خدشات کو جواز قرار دیتے ہوئے ٹک ٹاک کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ قانون امریکی قومی سلامتی کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے اور آئینی اعتراضات قابل قبول نہیں ہیں۔
اس قانون کے تحت چینی کمپنی بائیٹ ڈانس کو 19 جنوری تک ٹک ٹاک کی امریکی شاخ فروخت کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، بصورت دیگر امریکا میں ایپ پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
ٹک ٹاک اور بائیٹ ڈانس نے مئی 2024 میں اس قانون کو عدالت میں چیلنج کیا تھا، تاہم 6 دسمبر کو عدالت نے متفقہ فیصلے میں اس قانون کو برقرار رکھا۔
عدالت کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ٹک ٹاک نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ غیر مستند اور آزادی اظہار کے حق کے خلاف ہے۔ ٹک ٹاک کے مطابق اگر پابندی عائد کی گئی تو امریکا میں موجود 17 کروڑ سے زائد صارفین متاثر ہوں گے۔
یاد رہے کہ یہ قانون پہلے کانگریس اور پھر امریکی صدر جو بائیڈن کی منظوری کے بعد نافذ ہوا تھا۔ امریکی حکومت نے قومی سلامتی کے خدشات کو بنیاد بناتے ہوئے چینی کمپنی بائیٹ ڈانس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ ٹک ٹاک کو فروخت کرے۔
ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ حکومت نے 2022 کے بعد سے اس معاملے پر کوئی سنجیدہ مذاکرات نہیں کیے اور یہ قانون آزادی اظہار کو محدود کرنے کی ایک کوشش ہے۔