جنوبی کوریا: صدر یون سک یول کے خلاف مواخذے کی تحریک ناکام

12:07 AM, 8 Dec, 2024

سیئول: جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے خلاف حزب اختلاف کی جانب سے پیش کی گئی مواخذے کی تحریک ناکام ہوگئی۔ صدر پر ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کا الزام تھا، لیکن ان کی جماعت کے ارکان کی جانب سے ووٹنگ کے بائیکاٹ کے باعث تحریک کے حق میں مطلوبہ 200 ووٹ حاصل نہیں ہو سکے، اور صرف 195 ووٹ ڈالے گئے۔

انسداد مارشل لا کی تحریک کے ناکام ہونے کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر وون شک نے کہا کہ "آج کا فیصلہ پوری قوم اور دنیا دیکھ رہی ہے، یہ افسوسناک ہے کہ ووٹنگ مکمل نہ ہو سکی۔"


صدر یون سک یول نے شمالی کوریا کی بڑھتی ہوئی دھمکیوں اور ریاست مخالف عناصر کو کنٹرول کرنے کے لیے مارشل لا کا نفاذ کیا تھا۔ ان کے اس اقدام پر شدید تنقید کی گئی، کیونکہ آرمی چیف کے حکم نامے کے تحت سیاسی سرگرمیوں، اجتماعات، ہڑتالوں اور مبینہ جھوٹے پروپیگنڈے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔


مارشل لا کے دوران فوج نے قومی اسمبلی کو سیل کرنے کی کوشش کی، ہیلی کاپٹرز چھت پر اتارے گئے، اور تقریباً 300 فوجیوں نے عمارت میں داخلے کو روکنے کے لیے اقدامات کیے۔ تاہم پارلیمنٹ کے عملے اور ارکان اسمبلی نے دروازے بند کرکے اور صوفے رکھ کر فوج کو اندر آنے سے روکا۔ بعد میں اراکین نے مارشل لا ختم کرنے کا بل منظور کیا۔


اپوزیشن جماعت نے تحریک ناکام ہونے کے بعد اگلے ہفتے دوبارہ ووٹنگ کا اعلان کیا ہے اور صدر یون پر استعفیٰ دینے کا دباؤ برقرار رکھا ہے۔


مارشل لا کے نفاذ نے جنوبی کوریا میں ماضی کی تلخ یادوں کو تازہ کر دیا ہے۔ عوامی حلقوں میں اس اقدام کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، جبکہ صدر یون نے قوم سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ اس اقدام کی سیاسی اور قانونی ذمہ داری سے فرار اختیار نہیں کریں گے۔

یہ صورت حال جنوبی کوریا کی سیاست میں جمہوریت اور آمریت کے درمیان کشمکش کو نمایاں کر رہی ہے۔
 

مزیدخبریں