اسلام آباد :سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نےصحافی ارشد شریف قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نےسپریم کورٹ میں نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن پیش کر دیا، نئی جے آئی ٹی 5 ارکان پر مشتمل ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ضرورت پڑ نے پر ملزمان کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا۔
چیف جسٹس عمرعطابندیال کا کہنا تھا جے آئی ٹی کو وزارت خارجہ نے راستہ بھی دکھایا ہے،وزارت خارجہ نے اپنی رپورٹ میں اچھی تجاویز دی ہیں، جے آئی ٹی کو کوئی رکاوٹ آئے تو عدالت سے رجوع کر سکتی ہے، جے آئی ٹی کو فنڈز سمیت کسی بھی چیز کی ضرورت پڑی تو حکومت کو کہیں گے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے مقدمہ میں نامزد ملزمان کو طلب کیا ہے؟ جے آئی ٹی کتنے عرصے میں تفتیش مکمل کرے گی؟ جے آئی ٹی کا پہلا کام ملزمان کی طلبی ہی ہوگا، جواب میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ تفتیش کینیا پولیس کے تعاون کے رحم و کرم پر ہوگی، تفتیشی ٹیم آپکی طرف سے ہر ممکن کوشش کرے گی کہ جلد کام مکمل ہو۔
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ ملزمان خود پیش ہو جائیں، اگر ملزمان پیش نہ ہوں تو قانونی طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔
عدالت کا کہنا تھا ایس ایس پی اسلام آباد اور ان کی ٹیم جے آئی ٹی کی معاونت کریں گے، وزارت خارجہ نے بھی جے آئی ٹی سے ہر ممکن تعاون کہا ہے ،
وزارت خارجہ نےقانونی معاونت اورملزمان کی حوالگی کی تجاویزدی ہیں۔
چیف جسٹس نے کیس کی سماعت 2 ہفتے تک ملتوی کرد ی۔