اسلام آباد : پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سیاست میں ہیجانی کیفیت ہے اور یہ اس وقت ہوتی ہے جب سیاسی لوگ بات نہ کریں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں حکومت عوامی مینڈیٹ کی ہونی چاہیے اس لیے اس ضمن میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ’ملک میں قبل از وقت انتخابات کروانے کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے اگر ان کی پارٹی اس بات پر آمادہ ہو جائے تو ممکن ہے کہ وہ کوئی بات کریں۔‘
صدر عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی میں بات چیت کا عمل جلد شروع ہو، اس کے لیے کوشش جاری رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت زیادہ اختلاف اس بات پر ہے کہ کیا کہا جائے اور کیا کہہ کر ملاقات کی جائے۔ جبکہ میں کہتا ہوں کہ پاکستان کے عوام سیاستدانوں کے الفاظ میں پھنسے سے زیادہ بہتر حاصل کرنے کا حق رکھتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں سیاسی جماعتوں میں بات چیت شروع ہو جائے تو سیاسی درجہ حرارت بھی نیچے آ جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار میں مذاکرات کے عمل کا آغاز کرنے کی اہلیت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار سے یہ بھی بات ہوئی کہ فوج کی نئی قیادت سیاست سے دور رہنے کے لیے پر عزم ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اب سویلینز پر بہت ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے قدم اٹھائیں جائیں اور کوئی مسائل نہ پیدا کیے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں کو یہ ایک موقع ملا ہے جہاں سیاسی قیادت کو کردار ادا کرنا ہو گا۔
انھوں نے ایک سوال میں کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں آنے سے اختلافات بڑھ سکتے تھے تو میری رائے تھی کہ اس وقت اس سے بچا جائے مگر اس دانشمندانہ فیصلے پر یو ٹرن کے طعنے سننے کو ملے۔
پاکستان کی فوج کے سربراہ کی تعیناتی کے سوال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک کی ہیجانی سیاسی صورتحال میں آرمی چیف کی تعیناتی سے کچھ ٹھہراؤ آیا ہے اور نئے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات کے بڑی خوشی ہے کہ پاکستان کی فوج مضبوط ہاتھوں میں ہے۔
آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ احسن طریقے سے نمٹ گیا اور اب معاملہ معیشت کا ہے۔ لوگوں کو حکومت پر اعتماد ہونا چاہیے اور عوامی مینڈیٹ کی حکومت ہونی چاہیے۔ عوامی مینڈیٹ کی حکومت سے قومی یکجہتی ہوتی ہے۔