اس وقت عوام کے لئے کوئی بھی مخلص نظر نہیں آرہا ،مہر بخاری

10:48 PM, 8 Dec, 2020

پروگرام ۔۔۔ آج عائشہ احتشام  کے ساتھ ۔۔۔ 

تجزیہ کار افتخار احمد نے کہا ہے کہ اس ملک نے ایسے ہی چلنا ہے نہ یہ حکومت عوام کے لئے کچھ کرنا چاہتی ہے اور نہ ہی پچھلی حکومت چاہتی تھی ۔  اس ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور نہ ہی کوئی تبدیلی لانا چاہتا ہے یہ حکمران بھی نہیں چاہتے اور حکمرانوں کے حکمران بھی نہیں چاہتے ۔ وہ نیونیوز کے پروگرام آج عائشہ احتشام کے ساتھ میں گفتگو کررہے تھے ۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی طاقت کہیں اور سے آرہی ہے جس سے وہ پراعتماد ہیں اور یہ  بہت خطرناک بات ہے ۔ وزیراعظم نے اپوزیشن پر الزام لگایا ہے حالانکہ وہ بھی منتخب کردہ لوگ ہیں ان کو بھی عوام نے ووٹ دیا ہے کیا وہ لوگ را کے ایجنٹ ہیں ۔ دونوں فریق دوسرے کو ناکام دکھانے کے لئے ہر حربہ استعمال کررہے ہیں ۔ 

بنیادی بات سمجھنے کی ضرورت ہے پی ٹی آئی سے جو غلطی ہوئی وہ یہ ہے کہ انہوں ںے کہا تھا کہ دو کرپٹ لوگوں سے قوم کی جان چھڑائیں گے عوام نے قوم کو امید دلائی اس کی ہی بنیاد پر عوام نے اس کوووٹ دیئے لیکن ڈھائی سال کے بعد ایک بھی دکھائی ہوئی امید پوری نہیں ہوئی ۔ 

حکومت سے کوئی ترقی نہیں ہوسکی چلو مان لیا کرونا نے بھی کافی معاملہ خراب کردیا لیکن گورننس تو ان کے پاس ہی تھی یہ عوام کو ڈلیور ہی نہیں کرپائے ۔ گورننس کرنے کے لئے پیسہ نہیں چاہئے ہوتا ڈھائی سال سے یہ گورننس ہی ٹھیک نہیں کرپائے ۔ 

پروگرام میں شامل سینئر تجزیہ کار سعید قاضی نے کہا ہے کہ دونوں اطراف دیکھا جائے تو کہیں بھی کوئی عوامی ایجنڈہ نہیں ہے اس لئے اپوزیشن کچھ بڑا نہیں کرپائے گی ۔ دونوں اطراف سے اپنے اپنے تحفظات کی لڑائی ہے ۔ بھارت کی سیاست میں دیکھا جائے تو وہاں پر عوامی ایشوز پر احتجاج کیا جارہا ہے لیکن یہاں پر ایسا نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں اطراف کمزوریاں موجود ہیں مولانا فضل الرحمان کو سییٹں ملیں یا نہ ملیں دوسری طرف عوام کو کچھ ملے یا نہ ملے کسی کو کوئی غرض نہیں ہے ۔ اشرافیہ آپس میں لڑ جھگڑ کر  اپنی جگہ بنانا چاہتی ہے ۔

لاہور ڈیڑھ کروڑ کا شہر ہے بینظیر بھٹو کے جلسے میں کوئی بریانی نہیں بانٹی گئی تھی لیکن لاکھوں لوگ آئے تھے ۔ لاہور میں اتنی آباد ی ہوگئی ہے کہ اگر دوگھنٹے ٹریفک جام ہوجائے تو ایسا لگتا ہے کہ کوئی جلوس نکل رہا ہے ۔ یہاں پر جو لوگ آئیں گے ان کی دلچسپی نہیں ہوگی ۔ اگر دیکھا جائے تو حکومت یا اپوزیشن کے پاس عوام کے لئے کوئی ایجنڈہ نہیں ۔ سارا سسٹم کیموفلاج ہوچکا ہے ۔ عوام آدمی کے لئے ان کے پاس کیا ہے ۔ ان کی لڑائی کیک میں سے حصے کی ہورہی ہے اور کچھ نہیں ۔ 

تجزیہ کار مہربخاری نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کا عوام سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ پی ڈی ایم نے اگر اعلان کرنا تو بہتر ہوتا کہ آج کردیتے لیکن یہ صرف ایک پریشر ڈالنے کا طریقہ ہے ۔ استعفیٰ اس وقت ہی قبول ہوتا ہے جب وہ سپیکر اسمبلی کے پاس جمع نہ کرایا جائے ۔ اس سسٹم کے اندر بہت سے مسائل ہیں ۔ جو کچھ ہورہا ہے اس سے عوام کے لئے کچھ بھی نہیں نکلنا۔لندن میں بیٹھ کر سسٹم پر تنقید کرنے سے بات نہیں بنے گی آپ کو سامنا کرنا پڑے گا ۔ عمران خان کو کہیں نہ کہیں لچک دکھانی ہوگی کیونکہ وہ ا س ملک کے لئے وزیراعظم ہیں ۔ اگر یہ لچک نہیں دکھائیں گے  تو سب ہی ایکسپوز ہوں گے  ۔ اسوقت کوئی بھی عوام کے لئے مخلص نظر نہیں آتا ۔ 

مزیدخبریں