اسلام آباد: پی ڈی ایم کے سربراہ نے میڈیا کو اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے کہا آج ہماری تحریک کا اہم ترین اجلاس منعقد ہوا اور اجلاس میں تمام سربراہان نے شرکت کی اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ 13 دسمبر کو مینار پاکستان پر ہی جلسہ ہو گا اور 31 دستمبر تمام جماعتیں اپنے استعفے اپنی ہی جماعتوں کی قائدین کو جواب کروا دیں گے جبکہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں سے بھی تمام اراکین استعفے دیں گے۔ اسلام آباد کی طرف مارچ کی تاریخ کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہیں اور دھاندلی والے خود سوچیں کہ ان کا انجام کیا ہو گا کیونکہ ہماری تحریک دھاندلی زدہ تحریک سسٹم کے خلاف ہے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ کل اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہو گا جس میں ملک بھر میں مظاہروں کے شیڈول کی تاریخوں کا تعین کیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کو کسی قیمت پر مایوس نہیں کریں گے اور لاہور کا جلسہ تاریخی اور حکومت کے خلاف آخری کیل ثابت ہو گا جبکہ وزیراعظم ڈائیلاگ کی بات کر کے ہم سے این آر او مانگ رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا حکومت گرانے کیلئے ایک اور دھکا دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ نااہل حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں بالکل نام ہو چکی ہے۔
اس سے قبل مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کا اجلاس ہوا۔ پی ڈی ایم اجلاس میں جیل بھرو تحریک کی تجویز سامنے آئی۔
اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے جیل بھرو تحریک چلانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا اگر پی ڈی ایم کے سربراہ یا اہم رہنماؤں میں سے کسی کی گرفتاری ہوتی ہے تو اس آپشن پر غور کیا جائے۔ تمام جماعتیں اپنے کارکنوں کو اس حوالے سے تیار رکھیں اور گرفتاریوں کی صورت میں احتجاجی لائحہ عمل اور قومی شاہراہوں کی بندش بھی کی جائے۔ نئے سال کے آغاز میں اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شرکا نے تجویز دی کہ استعفے لانگ مارچ کے بعد دیئے جائیں اور بروقت اس آپشن کا استعمال کیا جائے۔
اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے نواز شریف نے شرکت کی اور انہوں نے تجویز دی کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کے ارکان اپنے استعفے مولانا فضل الرحمان کو جمع کروایں۔ لانگ مارچ کے بعد پی ڈی ایم کے سربراہ استعفے مناسب وقت پر اسپیکر کو پیش کریں۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کی تجویز کی تمام جماعتوں نے مکمل طور پر حمایت کی۔