اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیس کے دوران ان کی اہلیہ نے چیف جسٹس بارے ریمارکس دینے پر بنچ کے روبرو معافی مانگ لی ہے۔
تفصیل کے مطابق سپریم کورٹ کے چھ رکنی بنچ نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر ان کی اہلیہ سرینا عیسیٰ عدالت میں پیش ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ رولز کے مطابق جو بنچ فیصلہ کرتا وہی نظر ثانی بھی سنتا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ سپریم کورٹ اپنے رولز کو فالو کیوں نہیں کر رہی؟
سرینا عیسیٰ کا کہنا تھا کہ میں اس کیس میں فریق نہیں تھی لیکن اس کے باوجود جسٹس عمر عطا بندیال نے 81 مرتبہ میرا نام لیا۔ 3 معزز ججز کو بنچ سے نکالا گیا، ایسا کرکے میرے حقوق متاثر کیے گئے ہیں۔
سرینا عیسیٰ نے کہا کہ تمام ججز سے ایک ہی سوال ہے کہ سات رکنی بنچ کے فیصلے کو چھ رکنی بنچ کیسے کالعدم قرار دے سکتا ہے؟ کیا چھ جج سات رکنی بنچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے سکتے ہیں؟ میرے مقدمے کی سماعت کیلئے 10 رکنی بنچ تشکیل دیا جائے۔
سرینا عیسیٰ کے ججز سے باری باری سوال اور چیف جسٹس بارے ریمارکس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ چھ رکنی بنچ سات رکنی بنچ کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا۔ آپ کے نکات رجسٹرڈ کر لیے ہیں۔ آپ حقائق کو نظر انداز کر رہی ہیں۔ ہم نظر ثانی اپیل نہیں سن رہے۔ ہم بنچ کی تشکیل کیخلاف درخواست سن رہے ہیں۔
سرینا عیسیٰ نے کہا کہ چیف جسٹس کیس میں فریق ہیں، اس کا جواب دیتے ہوئے جسٹس عمر عطا بندیال نے اظہار برہمی کیا اور کہا کہ آپ چیف جسٹس پاکستان پر الزام لگا رہی ہیں۔ آپ حد کراس کر رہی ہیں، اپنی حد سے باہر نہ جائیں۔ آپ ہماری فیملی کا حصہ ہیں۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کیس کی سماعت میں چیف جسٹس پاکستان پر الزام لگایا جائے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ آپ ادارے اور اس کے سربراہ بارے بات کرتے ہوئے محتاط رہیں۔ چیف جسٹس بنچ بنا سکتا ہے، یہ ان کا آئینی اختیار ہے۔ سرینا عیسیٰ نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میرا مقصد کسی معزز جج کی دل آزاری نہیں تھا۔ اگر کسی جج کی دل آزاری ہوئی ہے تو معذرت چاہتی ہوں۔
جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ 6 رکنی بنچ، بنچ کی تشکیل سے متعلق فیصلہ دے سکتا ہے۔ آپ نے جس انداز میں سوالات اٹھائے، یہ طریقہ درست نہیں ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد قاضی فائز عیسیٰ کے بنچ کا حصہ رہ چکے ہیں۔
سرینا عیسیٰ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس بطور چیئرمین جوڈیشل کونسل ہماری قسمت کا فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ ہمارے لیے محترم ہیں، سپریم کورٹ اور چیف جسٹس بارے بات کرتے ہوئے احتیاط برتیں۔