ملتان:مسئلہ کشمیر کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے اہم اعلان کر تے ہوئے کہا کہ آئندہ یوم کشمیر اسلام آباد کی جگہ لندن میں منائیں گے ،مسئلہ کشمیر پر دنیا کے سوئے ہوئے ضمیر کو جگانے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ چلنے کی دعوت بھی دونگا۔وزیر خارجہ نے کہا کشمیر کے مسئلے پر پوری قوم اور تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں، کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے اور بھارت کشمیر میں مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ ہم نے اقتدار میں آنے کے بعد مسئلہ کشمیر کو بھر پور انداز میں اقوام متحدہ میں بلند کیا۔
1973ءکے بعد پہلی دفعہ بھارت نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا۔ اس سے قبل بھارت اس کو پاکستان کا پروپیگنڈا قرار دیتا تھا۔ انہوں نے کہا صدر ٹرمپ کی جنوبی ایشیاءپرپالیسی ڈھکی چھپی نہیں اور پاکستان کے حوالے سے بھی اس کی رائے اچھی نہیں تھی۔ اقتدار میں آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے صدر ٹرمپ کو دو ٹوک جواب دیا اور اب ڈومور کا کہنے والے پاکستان سے مدد کی درخواست کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا اگلے 15دن میں افغانستان کا دورہ کرونگا اور تمام سٹیک ہولڈرز سے ملاقات کرونگا۔ پاکستان افغانستان میں امن کیلئے ثالثی کاکردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا ہم نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کا معاملہ اٹھایا جس پر یورپی ممالک نے ہمارے موقف کی تائید کی۔ ہم نے واضح کہا کہ اظہار رائے آزادی کا یہ مطلب نہیں کہ کسی کی دل آزاری کی جائے۔
وزیر خارجہ نے کہا ہم نے کرتار پور بارڈر کھول کر سکھوں کو پنجاب میں داخل ہونے کی اجازت دی۔ ہم نے خیر سگالی اور امن کے پیغام کیلئے یہ راستہ کھولا۔ ہمارے اس فیصلے سے امرتسر میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگے ہیں۔ یہ کوئی معامول بات نہیں ہے۔ آج ہمارے اس فیصلے نے امریکہ ۔ بھارت ۔برطانیہ اور کینیڈا میں رہنے والے سکھوں کے دل بدل دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا پنجاب میں کسانوں کی بد حالی 90 دن میں نہیں ہوئی۔ بلکہ گزشتہ 30برسوں میں حکومتی پالیسیوں کی بدولت کسانوں کی حالت بدتر ہوئی اور خصوصاً پنجاب میں کسان کش پالیساں بنائیں گئیں۔ انہوں نے کہا سابقہ ادوار میں زراعت کو نچوڑا گیا اور کسان کو بدحال کیا گیا۔ ہم نے اقتدار میں آنے کے بعد کسانوں کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے ۔ بجلی کے نرخوں میں اضافے کے باوجود ٹیوب ویل کے کنکشنوں پر سبسڈی دی ۔ گنے کے کاشتکاروں کو سہولت دینے کیلئے شوگر ملیں چلانے کے علاوہ 10لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی ہے اور اس پر سبسڈی بھی دی جائے گی۔
ملکی برآمدات بڑھانے کیلئے حکومتی خزانے سے 25.7 ارب کی سبسڈی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا میں افغانستان گیا تو وہاں قحط سالی تھی ہم نے حکومت سے کہہ کر افغانستان کو گندم عطیہ کروائی۔ آج جو ملک میں پانی کی قلت ہے وہ سو دنوں کی وجہ سے ہے یا پرانی غفلت کی وجہ سے۔ انہوں نے کہا ہم تو آج بھی ڈیم کی فنڈ ریزنگ کیلئے کام کررہے ہیں۔ تاکہ پانی کی قلت کم ہو سکے۔
انہوں نے کہا ملک میں احتساب کا عمل آگے بڑھ رہاہے اور مزید بڑھے گا۔ کٹہرے میں کھڑے ہونے والوں کے پاﺅں کانپ رہے ہیں۔ ہمارے 2وزراءپر الزامات لگے انہوں نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا اور کہا کہ وہ ان الزامات سے کلیئر ہو کر آئیں۔ انہوں نے کہا میں پہلے بھی مختلف حکومتوں میں وزیر رہا ہوں۔ یہ پہلی حکومت ہے جس نے اپنے وزراءکو اپنی کارکردگی پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں100دنوں میں وزارت خارجہ کی کارکردگی سے مطمئن ہوں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے وزیراعظم کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ مڈٹرم انتخابات نہیں ہونگے ۔ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ قوم نے عمران خان پر اعتماد کیا ہے۔ اور انشاءاللہ تحریک نصاف قوم کے اعتماد پر پورا اترے گی۔ جنوبی پنجاب کے صوبے سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ یہ ہمارے منشور کا حصہ ہے۔ ملتان ہو۔ بہاولپور ہو یا ڈیرہ غازی خان ان تینوں ڈویژن کی اپنی اہمیت ہے۔ ہر لحاظ سے جنوبی پنجاب کا اہم شہر ملتان ہے۔ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلئے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا امریکی ایلچی برائے امن وامان زلمے خلیل زاد کا دورہ پاکستان بہت اہم ہے ۔ ہماری خواہش ہے کہ خطے میں امن ہو امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا سارک اس خطے کا اہم فورم ہے بھارت کو سارک اجلاس میں شرکت کرنے چاہیئے ۔ انہوں نے کہا وزیر اطلاعات فواد چودھری بہترین کردار ادا کررہے ہیں ۔ میں شیخ رشید کے دعوےٰ سے لا علم ہوں ۔ انہوں نے کہا ہماری خواہش ہے کہ بیرون ملک سے لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جائے جس کیلئے قانون سازی کررہے ہیں۔