شانگلہ: شانگلہ میں خسرہ کی وباء بدستور جاری، علاقہ بورشٹ کوز کانامیں مزید 2بچے نگل گئے جبکہ علاقی کوٹکے میں بھی1 بچہ خسرہ کی نذر ہوگیا، شانگلہ میں خسرہ سے ہلاکتوں کی تعداد 10ہو گئی،بیماری پورے ضلع میں پھیلنے کا خطرہ ہے، خسرہ کی وباء سے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ شانگلہ جیسے بالائی پہاڑی علاقوں میں ٹھنڈ بڑھنے اور زیادہ گرمی سے خسرہ وباء جیسے بیماریاں لگ جاتا ہے، محکمہ صحت خیبرپختونخوا ضلع شانگلہ میں خسرہ بچائو اور ویکسی نیشن کا بندوبست کریں۔ خسرہ نے گائوں بورشٹ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ بورشٹ جان بحق ہونے واے بچوں میں مصطفٰی خان،انس اور کوٹکے میں بچی عشرت بی بی بھی شامل ہیں۔
محکمہ صحت شانگلہ نے کہا ہے کہ بورشٹ میں 800تک بچوں کو ویکسین ٹیکے کر دئے گئے ہیں تاہم ہمارے پاس میزل ویکسی نیشن کا کمی ہے، ڈیمانڈ بھیج دیا ہے۔ خسرہ وباء کی مسلسل بڑھتی ہوئی صورت حال سے ڈی ایچ او شانگلہ ڈاکٹر شفیع الملک نے بتایا کہ علاقہ بورشٹ میں محکمہ صحت کی ٹیمیں تین دن سے کام کر رہی ہے،ویکسی نیشن پورے علاقے میں کی جائے گی،کوٹکے کو یکسی نیشن کیلئے ٹیم بھجوا رہے ہیں ۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت نے گزشتہ روز ویکسینیٹرز بھیجے تھے جن کے پاس بہت کم ویکسین تھی ،جنہوں نے صرف دس فیصد علاقے میں ویکسین کی ہے باقی 90فیصد علاقے کے بچے ویکسین نہ ہوئے، ہمارے بچوں کا کوئی پرسان حال نہیں ، بیماری مزید پھیلنے کا خدشہ ہے۔ مقامی علاقہ مکینوں نے واضح کیا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ شانگلہ میں انسانی جانوں کا کوئی قیمت نہیں ،گزشتہ روز بھی ہمارے گائوں کے 7بچے لقمہ اجل بن گئے ہیں۔
علاقہ مکینوں اور ماہرین صحت نے کہا ہے کہ اگر فوری طور پر بیماری پر قابو نہ پا یا گیا تو پورے ضلع میں بیماری پھیل سکتی ہے جس سے پورا ضلع کو خطرہ ہے،انہوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا پرویز خٹک۔صوبائی وزیرصحت شہرام خان ترکئی اور سیکرٹری صحت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے اور شانگلہ ضلع بھر میں میزل ویکسینیشن کرانے کا اپیل کی ہے۔