راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم کمیشن کے قیام کے بعد بھی اپنے اختیارات استعمال کرتے رہے تو پانامہ لیکس پر انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہونگے ۔احتساب کے بغیر کوئی معاشرہ زندہ نہیں رہ سکتا مگر پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ یہاں احتساب صرف غریبوں کا ہوتا ہے اور معمولی اختیارات رکھنے والا بھی احتساب کے اداروں کو قریب پھٹکنے نہیں دیتا ۔وزیر اعظم اور ان کے خاندان پر پانامہ میں ملوث ہونے کا الزام ہے اس لئے انہیں فوری طورپر اپنے اختیارات چھوڑ کر عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے ۔طیارہ حادثہ میں 47انسان لقمہ اجل بن گئے مگر ہمارے ہاں تحقیقات اور انکوائری کی کوئی روایت ہے نہ کوئی اپنی غفلت کی ذمہ داری قبول کرنے کیلئے تیار ہوتا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی کے مقامی ہوٹل میں اسلامی جمعیت طلباء کے زیر اہتمام ہونے والی ٹیلنٹ ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تقریب سے ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبا صہیب کاکا خیل نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی راولپنڈی شمس الرحمن سواتی بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں کرپشن کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے ضروری ہے کہ ایک ایک لٹیرے کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور سب کا بے لاگ اور غیر جانبدار انہ احتساب ہو،انہوں نے کہا کہ تمام ادارے حکومت کے ماتحت ہیں اگر وزیر اعظم جوڈیشل کمیشن کے قیام کے بعد بھی وزارت عظمیٰ کی کرسی پر براجمان رہتے ہیں تو کوئی ادارہ بھی آزادانہ کام نہیں کرسکے گا اور وزیر اعظم سمیت کسی با اختیار کے خلاف شفاف تحقیقات کا سوچا بھی نہیں جاسکتا ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو کھلے دل کے ساتھ عدالتی احکامات کے سامنے سرنڈر کرتے ہوئے احتساب کمیشن کے سامنے خود پیش ہونا چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات غیر جانبداراور شفاف انداز میں ہوئیں تو چھوٹے بڑے سب چوروں کو پکڑنے اورلوٹی گئی قومی دولت واگز ار کرانے کا رستہ کھل جائے گااور مشرف اور زرداری کے دور میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کی بات بھی آگے بڑھ سکے گی لیکن اگر آغاز میں ہی تحقیقات کے راہ میں روڑے اٹکانے کا عمل شروع ہوگیا تو اقتدار کو اپنی لوٹ مار کا ذریعہ بنانے والا لٹیروں کا ٹولہ ہاتھ نہیں آئے گا۔