مکہ مکرمہ: وزارت حج و عمرہ نے ضروری لائسنس کے بغیر حج سروس کی سرگرمیوں پر عمل کرنے والے اداروں کے لیے سخت سزاؤں کا اعلان کیا ہے، جس میں ایک لاکھ ریال کا بھاری جرمانہ بھی شامل ہے۔
یہ ضوابط عازمین حج کے خدمت فراہم کرنے والوں کے لیے مسودہ قانون کے حصے کے طور پر سامنے آئے ہیں، جس کا نفاذ سرکاری گزٹ میں اشاعت کے 90 دن بعد متوقع ہے۔
ملکی اور غیر ملکی عازمین حج کو فراہم کی جانے والی خدمات کے معیار کو برقرار رکھنے اور مزید بڑھانے کے لیے بنائے گئے اس نئے قانون کا مقصد غیر مجاز اور ذیلی حج سروس آپریشنز کو روکنا ہے۔
بار بار لائسنس کے بغیر کام کرنے والے مجرموں کو مزید سخت اقدامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جرمانے ممکنہ طور پر دوگنا ہو جائے گا اور غیر ملکیوں کو ملک بدری کا سامنا کرنا پڑسکتاہے۔ اس کے علاوہ سرکاری انتباہات اور درجہ بندی میں کمی سے لے کر لائسنس کی منسوخی تک کی سزائیں شامل ہیں۔
وزارت حج و عمرہ نےسروس فراہم کرنے والے اداروں کو اعلیٰ معیار کی خدمات پیش کرنے پر خاص زور دینے کے ساتھ، وزارت کے مقرر کردہ معیارات پر پورا اترنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ ناکامی کی صورت میں یا اگر غیر معیاری خدمات پیش کی جاتی ہیں تو فراہم کنندگان متاثرہ حاجیوں کو معاوضہ دینے کے پابند ہوں گے۔
خلاف ورزی کرنے والوں کے پاس مجاز عدالت میں کسی بھی تعزیری فیصلے کو چیلنج کرنے کے لیے 60 دن کا وقت میسر ہو گا۔ مزید برآں، جرمانے، خاص طور پر جو کہ غیر مجاز سروس کی فراہمی سے متعلق ہیں، مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس میں شائع کیے جائیں گے، جن کے اخراجات مجرم کے ذمہ ہوں گے۔
حج و عمرہ کی وزارت نے کہا کہ وہ اس مسودہ قانون کے بارے میں عوامی رائے کے لیے سرگرم عمل ہے اور وزارت عوام کی حوصؒلہ افزائی کرتی ہے کہ وہ استعتلا پلیٹ فارم کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کریں۔