ملتان: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دہشت گردی ہمارے معاشرے کیلئے سنگین خطرہ بن چکی ہے جبکہ خطے میں قیام امن کیلئے پرامن اور مستحکم افغانستان ناگزیر ہے۔
مقامی تنظیم کے زیر اہتمام منعقدہ دو روزہ ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں نے ہزاروں کی تعداد میں اپنی جانوں کی قربانی دی۔ پاکستان دہشت گردی کے عفریت سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جو اکثر اوقات سرحد پار معاونت کے باعث ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلاموفوبیا کے خلاف موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان ہر طرح کی دہشتگرد کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے۔ چاہے وہ افراد کی جانب سے ہوں، گروہوں کی جانب سے ہوں یا ریاستوں کی جانب سے ہوں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں کسی ملک کو یہ اجازت ہرگز نہیں دینی چاہیے کہ وہ سیاسی مقاصد کیلئے پوری قوم یا معاشروں پر دہشت گردی کے حوالے سے الزام تراشی کرے۔ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان ایک جامع نیشنل ایکشن پلان پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کیلئے موثر اقدامات کئے ہیں۔ ہمارے لوگوں کی خوشحالی، اور سماجی ترقی اور خطے میں امن کیلئے ضروری ہے کہ دیرینہ تنازعات کو پرامن طریقے حل کیا جائے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان شروع دن سے کہتا آیا ہے افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ پاکستان، افغان قیادت میں افغانوں کو قابلِ قبول جامع مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کے سیاسی حل کا حمایتی ہے۔کچھ عناصر خطے میں امن کے دشمن ہیں۔ ہمیں ان پر نظر رکھنا ہو گی جو افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔