امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے زمین پر مریخ کی طرز کی رہائش گاہ بنائی ہے تاکہ مستقبل میں مریخ پر رہائش کے انسانی صحت پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جاسکے۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہوسٹن میں واقع ناسا کے جانسن سپیس سینٹر میں ایک تھری ڈی پرنٹر سے بنائی گئی نمونے کی مریخی رہائش گاہ یا مسکن بنایا گیا ہے جس میں جلد ہی رہنے کے لیے رضا کاروں سے نام طلب کیے جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق یہاں رہنے والے رضا کارایک مصنوعی مشن پر کام کریں گے جس میں ان کی سپیس واک،رہائش سے باہر رابطے کے لیے محدود ذرائع ، محدود خوراک اور وسائل سمیت تمام امور کا جائزہ لیا جائے گا۔
اس جگہ پر منتخب افراد کو ایک سال تک رہنا ہوگا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے لیے ناسا کی جانب سے انہیں معاو ضہ بھی ادا کیا جائے گا۔اس تجربے کا مقصد مستقبل میں مریخ پر جانے والوں کی صحت اور کارکردگی کو جانچنا ہے۔
زمین پر قائم اس مریخی رہائش گاہ میں رہنے کے خواہش مند افراد کا امریکی شہری ہونا اور ماسٹر ڈگری ہولڈرہونا لازمی ہے جبکہ اس کی عمر 30 سے 55 سال کے درمیان ہونی چاہیے۔