اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے سلامتی کونسل کے اہم اجلاس میں پاکستان کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع نہ دینے پر اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں افغان نمائندے کے پاکستان کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈے کی مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ پاکستان کو ناصرف اپنا موقف پیش کرنے سے روکا گیا بلکہ سلامتی کونسل کے پلیٹ فارم کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے اقوام متحدہ سلامتی کونسل اجلاس کا بغور جائزہ لیا، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو اس اہم اجلاس میں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع نہ دینا انتہائی افسوسناک ہے۔
زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ بھارت نے اگست میں جب سلامتی کونسل صدر کی حیثیت سے ذمہ داریوں کا آغاز کیا تھا تو پاکستان نے کہا تھا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ بھارت غیر جانبدار انداز سے کردار ادا کرے گا لیکن بدقسمتی سے وہ اس میں ناکام ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کا بیان تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بیان میں افغانستان میں امن عمل کے حوالے سے نقطہ نظر واضح طور پر شیئر کیا۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ اس وقت افغانستان میں تنازع کا کوئی فوجی حل موجود نہیں بلکہ سیاسی حل ہی واحد راستہ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات اور انٹرا افغان ڈائیلاگ میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان نے افغانستان میں امن عمل کے حوالے سے جو کردار ادا کیا عالمی برادری نے نہ صرف اسے تسلیم کیا بلکہ اسے سراہا ہے۔
زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کا انخلاءمکمل ہونے کے قریب ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس وقت افغانستان میں جو حالات ہیں، وہاں پر تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پاکستان کو تشویش ہے، فریقن پر زور دیتے ہیں کہ انسانی حقوق، عالمی قوانین کا احترام یقینی بنائیں اور فوجی طرز عمل سے اجتناب کریں، عالمی برادری افغانستان میں سپائلر کے کردار کو دیکھے، سپائلر افغانستان کے اندر اور باہر موجود ہیں۔