لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
نیب نے حنیف عباسی کو 17 اگست کو پنجاب اسپورٹس بورڈ بدعنوانی کیس میں طلب کیا ہے جبکہ نیب لاہور نے حنیف عباسی کو 20 سوالوں پر مشتمل سوال نامہ بھی ارسال کر دیا۔
نیب کے مطابق حنیف عباسی اور ذوالفقار گھمن کے خلاف کرپشن الزامات پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے۔نیب نے حنیف عباسی کو ارسال کردہ سوالنامے میں استفسار کیا ہے کہ کیا آپ کی 4 جنوری2017 کو وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات ہوئی تھی ؟ پنجاب اسپورٹس بورڈ میں پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ بنانے کا کیا مقصد تھا ؟
ایک اور سوال میں پوچھا گیا کہ آپ نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور بورڈ ممبرز پر پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ بنانے کا دباوَ کیوں ڈالا ؟ پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کی مجاز اتھارٹی کون تھا اور اس کی قانونی حیثیت کیا ہے ؟ بطور چیئرمین اسٹیرنگ کمیٹی آپ کے پاس کیا اختیارات تھے ؟
یاد رہے کہ دو سال قبل اے این ایف نے ایفیڈرین کیس کے بعد حنیف عباسی اور دیگر کے تمام اثاثے، بنک اکاؤنٹس اس الزام کے تحت منجمد کیے تھے کہ یہ اثاثے ایفیڈرین کی فروخت سے حاصل کردہ ذرائع سے بنائے گئے ہیں۔اے این ایف نے عدالت میں درخواست کے ذریعہ اپنے اس اقدام پر عدالتی حکم کی استدعا کر رکھی تھی تاہم عدالت نے اے این ایف کی جانب سے اثاثے ضبط کرنے کی درخواستیں بھی مسترد کردی تھیں۔
انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج سہیل ناصر نے حنیف عباسی کی جانب سے اثاثوں کی بحالی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے حنیف عباسی، اہل خانہ اور ان کے قریبی رشتہ داروں کےاکاؤنٹس بھی بحال کر دیے تھے۔