لندن : اسرائیلی حکومت کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں قائم الجزیرہ ٹیلی ویژن چینل کے دفتر کی نشریات بند کیے جانے پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے صہیونی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔برطانیہ میں قائم ’عرب ہیومن رائٹس آرگنائزیشن‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیت المقدس میں الجزیرہ ٹی وی چینل کی بندش کوئی انوکھی بات نہیں۔
اسرائیلی حکومت کے اس فیصلے نے ایک بار پھر صہیونی ریاست کی جعلی جمہوریت کا پوری دنیا کے سامنے پردہ چاک کردیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست جعلی جمہوریت کی پرچارک ہے۔ الجزیرہ ٹی وی چینل کی تنقید برداشت نہ کرنے والے نام نہاد صہیونی ریاست کے جمہوری نظام کی قلعی پوری دنیا کے سامنے کھل گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ الجزیرہ ٹی وی چینل کی نشریات بند کرکے اسرائیل نے ثابت کیا ہے کہ وہ آزادی اظہار رائے کی حمایت کا جعلی ڈھونگ رچاتا ہے۔ وہ جعلی اور فرضی جمہوریت کا علم بردار ہے۔ حقیقی معنوں میں وہ جمہوریت کا دشمن ہے۔ الجزیرہ ٹی وی چینل کی نشریات بند کرکے صہیونی ریاست نے آزادی اظہار رائے پر بھی حملہ کیا ہے۔
اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔اسرائیلی وزیرمواصلات ایوب قرا نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہم نے الجزیرہ ٹی وی چینل کے دفاتر بند اور اس کے صحافیوں کو دیئے گئے اجازت نامے منسوخ کردیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں الجزیرہ ٹی وی چینل کی نشریات کی سہولت فراہم کرنے والی کیبل کمپنیوں کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ پابندی کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے الجزیرہ کو نہ دکھائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دخلی سلامتی کے وزیر کو کہا گیا ہے کہ وہ بیت المقدس میں الجزیرہ ٹی وی کے تمام دفاتر سیل کردیں۔
اسرائیلی وزیر مواصلات نے کہا کہ الجزیرہ ٹی وی چینل کی بندش کو قانونی شکل دینے کے لیے جلد ہی پارلیمنٹ میں ایک نیا بل بھی پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے تمام نشریاتی اداروں اور متعلقہ کمپنیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ الجزیرہ کو دکھانے پر پابندی کے فیصلے پرسختی سے عمل درآمد یقینی بنائیں۔