میرے فیصلے پر 6رکنی بینچ کے تشکیل کی آئین و قانون میں اجازت نہیں : جسٹس فائز عیسیٰ

میرے فیصلے پر 6رکنی بینچ کے تشکیل کی آئین و قانون میں اجازت نہیں : جسٹس فائز عیسیٰ

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ازخودنوٹس4/2022بارے نوٹ جاری کردیا۔


نوٹ میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرار  عشرت علی نے 4 اپریل کو لارجر بینچ تشکیل کے روسٹر پر دستخط کیے حالانکہ عشرت علی کو 3اپریل 2023کونوٹیفکیشن کے ذریعے وفاقی حکومت نے واپس بلایا،عشرت علی نے وفاقی حکومت کے حکم کی تعمیل سے انکار کیا۔


جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نوٹ میں لکھا میرے فیصلے پر 6رکنی بینچ کے تشکیل کی آئین و قانون میں اجازت نہیں تھی۔


6رکنی بینچ کے 4 اپریل کے فیصلے کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ،3رکنی بینچ کے فیصلے پر 6رکنی بینچ کی تشکیل غلط تھی ، لارجر بینچ کو 4 اپریل کا آرڈر جاری کرنے کا اختیار نہیں تھا۔

 نوٹ میں کہا گیا ہے کہ آئین عدالتوں کو اختیار سماعت بھی دیتا ہے اور مقدمات کے فیصلوں کے لیے بااختیاربھی کرتا ہے، اگر غیر موجود اختیار سماعت استعمال کیا جائے تو اس سے  آئین کے مطابق عمل کرنے کے حلف کی خلاف ورزی ہوتی ہے، آئین بینچ یا ججوں کو یہ اختیار سماعت نہیں دیتا کہ وہ سپریم کورٹ کے کسی حکم کے خلاف اپیل کا فیصلہ کرنے بیٹھ جائیں۔


تفصیلی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 29 مارچ کے حکم کو 6 رکنی بینچ کالعدم نہیں کر سکتا تھا، 6ججز کا فیصلہ آئین کا متبادل نہیں ہو سکتا ،6ججز جلد بازی میں اکٹھے ہوئے ،6رکنی بینچ نے چند منٹ میں ازخود نوٹس کارروائی کو ختم کر دیا ۔