اسلام آباد: معاون خصوصی تابش گوہر نے کہا ہے کہ ملک کی بیوروکریسی قومی احتساب بیورو سے خوفزدہ ہو کر فیصلے نہیں کر رہی۔
یہ بات انہوں نے ایک نجی ٹیلی وژن کے پروگرام میں انٹرویو کے دوران کہی۔ تابش گوہر کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کو ادائیگیوں میں تاخیر کا معاملہ بھی نیب کے پاس ہے، تقریباً 4 سو ارب روپے کی ادائیگیاں التوا میں پڑی ہوئی ہیں۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کراچی الیکٹرک کو اسی صورت میں شنگھائی الیکٹرک کے حوالے کرنے کے معاملات آگے بڑھیں گے جب واجب الادا رقم کی ادائیگیوں کے معاملات حل ہونگے۔
تابش گوہر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت تمام قانونی مسائل کا حل اور واجب الادا رقوم کو جلد از جلد ادا کرنا چاہتی ہے۔ اگر کے الیکٹرک کو جو بھی خریدنے کا خواہش مند ہوا تو حکومت کی جانب سے اس کا خیر مقدم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کراچی کے تقریباً دو کروڑ شہریوں کو بجلی کی فراہمی کرتا ہے لیکن گزشتہ چند سالوں سے اس کی کارکردگی میں تذبذب ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس کا انتظام کسی ایسی کمپنی کے سپرد کیا جائے جو اس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے مزید سرمایہ کاری کا بوجھ بھی اٹھا سکے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ میرے پاس کے الیکٹرک کا کوئی شیئر نہیں ہے۔ میں تو 6 سال قبل ہی بجلی پیدا کرنے والی اس کمپنی سے الگ ہو چکا ہوں۔ میں اس وقت وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہوں۔ میں صرف مشورے دیتا ہوں، فیصلے کرنا وفاقی کابینہ کا کام ہے۔
نجی ٹیلی وژن کے اس پروگرام میں مشیر داخلہ شہزاد اکبر بھی شریک ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ کسی کا میڈیا ٹرئل کیا جا رہا ہے۔ ہر کسی سے شفاف طریقے سے سوال پوچھے جا رہے ہیں۔ کوئی کام صرف اس لئے نہیں چھوڑا جا سکتا کہ اس میں اپنوں سے سوال کرنا پڑے گا۔