اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گزشتہ دنوں معاشرے میں بڑھتے ہوئے ریپ کے واقعات پر جاری بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے غلط تاثر پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے پاکستان میں بڑھتے ہوئے جنسی زیادتی کے واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے گہری تشویش ظاہر کی تھی کہ اس برائی کے خاتمے کیلئے پورے معاشرے کو اجتماعی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
حکومت کی جانب سے جاری بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ بدقسمتی ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے تبصرے کو مسخ کرکے اپنا الگ مطلب اخذ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم جو کہنا چاہتے تھے، اسے الگ ہی انداز میں دانستہ یا نادانستہ طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ جنسی زیادتی کے واقعات کی روک تھام کیلئے پاکستان میں رائج قوانین ہی کافی نہیں ہیں بلکہ اس برائی کیخلاف پورے معاشرے کو اکھٹے ہو کر لڑائی کرنا ہوگی۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ دنوں عوام سے براہ راست ٹیلی فون پر بات کی تھی اور ان کے سوالوں کے جواب دیئے تھے۔
اسی موقع پر ایک شہری نے معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی اور جنسی زیادتی کے بڑھتے واقعات پر ان سے سوال پوچھا تھا۔
اس کا جواب دہتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ معاشرے میں جتنی فحاشی بڑھے گی، اس کے اتنے ہی زیادہ اثرات ہونگے۔ ہر انسان اتنا طاقتور نہیں ہوتا کہ وہ اپنے آپ کو روک سکے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں جنسی زیادتی کے جرم کے حوالے سے سخت قوانین موجود ہیں لیکن ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ایسے واقعات کی وجوہات کیا ہیں۔ انہوں نے تبصرہ کیا کہ ریپ کے بڑھتے واقعات کی بڑی وجوہات میں ایک معاشرے میں فحاشی کا پھیلنا ہے۔
انہوں نے اپنے تبصرے میں کہا تھا کہ ہمارے پورے معاشرے کو اس برائی کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، صرف قوانین بنانا ہی کافی نہیں ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے دین اسلام میں اس لئے ہی پردے کی تاکید کی گئی ہے تاکہ کسی کو ترغیب نہ ملے۔ جس معاشرے میں فحاشی بڑھے گی، اس کے اتنے ہی زیادہ اثرات ہونگے۔