اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ اسد عمرنے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات آخری مراحل میں ہیں، معیشت آئی سی یوسے نکل آئی ہے۔درمیانی مدت کے اقتصادی لائحہ عمل سے متعلق اسلام آباد میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمہوری نظام میں پارلیمان کااہم کردارہے، جمہوریت سےمتعلق بڑی باتیں کی جاتی ہیں لیکن عمل نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ 70سال میں دنیا ہم سے بہت آگے چلی گئی،صرف الیکشن کےلیے معیشت کے فیصلے ملکر کریں گے توملک آگے نہیں بڑھے گا، معاشی ترقی کے اہداف کوالیکشن سے جوڑنا ٹھیک نہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں خراب معیشت ورثے میں ملی، ہمیں معیشت آئی سی یومیں لیٹے ہوئے مریض کے طورپرملا، ہم نے نیک نیتی سے کام کرتے ہوئے معیشت کودرست سمت میں گامزن کردیا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کابحرانی دورختم ہوگیا،بحرانی دورختم ہونے کے بعدڈیڑھ سال تک استحکام کا مرحلہ رہے گا،پاکستان کی معیشت کے3بنیادی چیلنجزہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 1960کی دہائی میں پاکستان معاشی ترقیاتی کاماڈل تھا، ہم سود ادا کرنے کے لیے قرض لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھا لیں بعد میں کوئی گلا نہ کرے، ماضی میں روپے کو مصنوعی استحکام دے کر معیشت کا برا حال کیا گیا۔اسد عمر نے کہا کہ ملکی معیشت میں ڈسپلن کے لئے قانون لا رہے ہیں، جبکہ کاروبار کو آسان بنانے کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔