لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عالمی سامراج اور اسلام دشمن قوتوں نے عالم اسلام پرجنگ مسلط کررکھی ہے ۔پوری دنیا میں مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جارہا ہے ۔شام میں مسلمانوں پر بشارالاسد کے مظالم نئی بات نہیں ان کے والد نے بھی لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور انسانی بستیوں کو نذر آتش کیا تھا۔عالم اسلام پر مسلط پراکسی وار کے مقابلہ کیلئے مسلمانوں کو اسلامی اقوام متحدہ بنانا پڑے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال اور اس کے بعد امریکی میزائل حملوں پر اپنے ردعمل میں کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مغرب میں چلنے والے اسلحہ کے کارخانوں میں بننے والا تباہ کن اسلحہ مسلمان ملکوں پر آزمایا جارہا ہے ۔امریکہ نے عراق پر کیمیائی ہتھیاروں کا الزام لگا کر اس کی اینٹ سے اینٹ بجادی جس میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا اور پھر افغانستان پر چڑھائی کرکے آگ لوہے کی بارش کی گئی اور لاکھوں افغانوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر اراکان فلسطین ،لیبیا شام اور دمشق ہر جگہ عالمی سامراجی قوتیں یہی گھنائونا کھیل کھیل رہی ہیں مگر عالم اسلام کے حکمرانوں کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا کے حکمرانوں کا فرض ہے کہ وہ امت کے ہر فرد کے دفاع اور اسے دشمن کی سازشوں سے بچانے کیلئے مل بیٹھ کر باہمی مشاورت سے ایک مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیں ۔انہوں نے کہا کہ اراکان میں مسلمانوں کی بستیوں ،مساجد اور مدارس کو نذر آتش کیا جارہا ہے ،روزانہ سینکڑوں مسلمانوں کو صرف مسلمان ہونے کی بنا پر آگ کی بھٹیوں میں جھونک دیا جاتا ہے مگر اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے علمبردار ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور روہنگیا مسلمانوں کی کوئی فریاد سننے والا نہیں ۔کشمیر میں بھارت اور فلسطین میں اسرائیل گزشتہ 70سال سے مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں ،مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کیلئے ان کا اجتماعی قتل عام جاری ہے مگر اقوام متحدہ کسی مسلم اکثریت کے علاقے کو آج تک آزاد ی دلانے یا خود مختار بنانے کی طرف توجہ نہیں دی ۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانبداری اور مسلمانوں کے ساتھ تعصب کی واضح مثال ہے کہ جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور کو دو مسلم ممالک سے کاٹ کر الگ ریاستیں بنا دی گئیں جبکہ مسلم اکثریت والے کشمیر اور فلسطین کے علاقوں میں ظلم و بربریت جاری ہے ،ہزاروں قراردادیں اور یادداشتیں اقوام متحدہ میں جمع کروائی گئیں مگر اقوام متحدہ ان معاملات میں اندھی گونگی اور بہری بنی رہی ،ایک طرف یہود و ہنودنے مسلمانوں پر زندگی تنگ کررکھی ہے اور دوسری طرف نام نہاد عالمی ادارے اور اقوام متحدہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں.