سرینگر: سید علی گیلانی کی وفات کے بعد سینئر حریت رہنما مسرت عالم بٹ کو کل جماعتی حریت کانفرنس کا چیئرمین مقرر کر دیا گیا ہے۔
مسرت عالم بٹ کا شمار مقبوضہ کشمیر کے طویل ترین سیاسی اسیران میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کشمیر کی آزادی کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہ کرنے کا اعادہ کیا ہے۔
شبیر احمد شاہ اور غلام احمد گلزار نائب چیئرمین جبکہ مولوی بشیر احمد عرفانی کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکریٹری کے طور پر کام کرتے رہیں گے۔
چیئرمین کا اعلان سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے اجلاس میں کیا گیا۔ اس سے پہلے مسرت عالم حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری کے عہدے پر فائض تھے جبکہ انہیں سید علی گیلانی کے جانشینوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
مسرت عالم بٹ نے جھوٹے مقدمات میں 24 سال قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ وہ سنگاپور کے ڈاکٹر چیاتھی پوش کے بعد ایشیا میں سب سے طویل عرصے تک سیاسی قیدی رہے۔ انہوں نے 20 سال قید کاٹی، ان کو 38 بار مختلف مقدمات میں گرفتار کیا گیا۔
حریت ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سید علی گیلانی کی وفات سے جو خلا پیدا ہو گیا ہے اس کو پر کرنا مشکل ہے تاہم بابائے حریت کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ہر ممکن جدوجہد جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد اس بات کو محسوس کیا گیا کہ بابائے حریت کی وفات کے بعد چیئرمین کا عہدہ خالی ہے اور اس کو پر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ تمام حریت قائدین نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ سینئر حریت رہنما مسرت عالم بٹ کو چیئرمین بنایا جائے گا جبکہ دیگر کمیٹیوں کے ذمہ داران بھی اپنی جگہ بدستور کام کرتے رہیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ فیصلہ حریت کانفرنس کو مزید متحرک اور فعال بنانے کیلئے کیا گیا ہے اور مستقبل میں حالات میں بہتری کے بعد باضابطہ طور پر حریت کانفرنس کے آئین کے مطابق الیکشن کے ذریعے تمام ذمہ داروں کو انتخاب کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے موقع پر اپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے اور اس سلسلے میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔