سڈنی: آسٹریلیا میں ’رِپر‘ نامی ایک نر بطخ کی ایسی ریکارڈنگ سائنسدانوں کے ہاتھ لگی ہے جسے سن کر وہ حیران رہ گئے ہیں کیونکہ اس میں وہ بالکل انسانوں کی آواز نکال کر گالیاں دے رہا ہے۔
آسٹریلوی ریاست وکٹوریا میں 1983ء کو پیدا ہونے والے اس بطخے کا تعلق مسک ڈک نامی نسل سے بتایا جاتا ہے۔ یہ نر بطخ اب اس دنیا میں نہیں رہا لیکن اس کی آڈیو ریکارڈنگ اب سائنسدانوں کے پاس کسی ذریعے سے پہنچی ہے۔
سائنسدان حیرت زدہ ہیں کہ آخر کس طرح اس سیاہ رنگ کے بطخے نے انسانی آواز کو اپنے ذہن می اتارا اور گالی کے الفاظ سیکھے۔ اس آڈیو میں ’رِپر‘ نامی یہ نر بطخ بالکل انسانوں کی طرح گالی کے الفاظ بار بار دہرا رہا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل صرف طوطوں کے بارے میں ہی یہ باتیں مشاہدے میں آئی تھیں کہ وہ انسانی آوازوں کی نقلیں اتار سکتے ہیں۔
سائنسدانوں کے ہاتھ ’رِپر‘ کی جو آڈیو لگی ہے اس میں وہ بار بار ’یو بلڈی فول‘ کہہ رہا ہے، اسے سن کر گمان ہی نہیں ہوتا کہ الفاظ کوئی بطخا ادا کر رہا ہے۔
سائنسدانوں کی جانب سے ابتدائی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ مسک ڈک نامی نسل سے تعلق رکھنے والے نر بطخ ہی آوازوں کی نقل اتار سکتے ہیں تاہم یہ صلاحیت مادہ میں نہیں ہوتی۔