کیف: مشرقی یورپ کے اہم ملک بیلا روس کی ممتاز سیاسی رہنما ماریا کولیسنیکوا کو صدر کیخلاف مزاحمت کرنے پر گیارہ سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
ماریا کولیسنیکوا نے 2020ء میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہرے کئے تھے۔
خیال رہے کہ الیگزینڈر لوکا شینکو 1994ء میں سابق سوویت یونین سے علیحدگی کے بعد سے بیلا روس کے صدر کے عہدے پر براجمان ہیں۔
ماریا کولیسنیکوا اور ان کے ساتھی وکیل میکسم زینک کو قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے الزام میں قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کولیسنیکوا اور زینک دونوں سیاسی رہنما اقتدار پر قبضے، انتہا پسندی اور ملکی سیکیورٹی کو نقصان پہنچانے جیسے سنگین جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔ تاہم دونوں رہنماؤں کے وکلا نے عدالت کے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپیل میں جائیں گے۔
خیال رہے کہ بیلاروس کے 2020ء میں ہونے والے صدارتی انتخابات کو اپوزیشن جماعتوں نے ماننے سے انکار کرتے ہوئے اس کیخلاف ملک گیر احتجاج شروع کر دیا تھا۔ 1994ء سے اقتدار پر قابض صدر نے اس پر سخت ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین کیخلاف سختی سے نمٹنے کے احکامات جاری کئے تھے۔
بیلا روس کی سیکیورٹی فورسز نے صدارتی حکم پر ہزاروں مظاہرین بلکہ کوریج کرنے والے صحافیوں اور کیمرہ مینوں کو بھی گرفتار کرکے جیلوں میں بند کر دیا تھا۔ حکومت کی جانب سے مظاہرے میں شریک افراد پر شدید تشدد بھی کیا گیا۔
ملکی صورتحال اس قدر خراب ہو چکی تھی کہ بیلا روس کی اپوزیشن لیڈر سویتلانا تکہانووسکایا کو زبردستی جلا وطن کر دیا گیا کیونکہ انہوں نے صدارتی انتخابات میں اپنی جیت کا اعلان کر دیا تھا۔